توبہ
واحد قریشی
کسی کے اندازِ کافری پر نمودِ رنگِ شباب! توبہ
ہمارے دل کا خدا ہی حافظ عذاب سا ہے عذاب! توبہ
نماز پڑھنے کو پڑھ رہا ہوں خیال دل میںیہ آرہا ہے
اگر کوئی سامنے سے اُٹھادے رُخ سے نقاب! توبہ
تری نگاہوں کی مستیوں نے بتا دیا رازِ مے پرستی
جہاں نظر آیا مجھ کو ساغر وہیں ہوئی...
کسی کے اندازِ کافری پر نمودِ رنگِ شباب! توبہ
ہمارے دل کا خدا ہی حافظ عذاب سا ہےعذاب! توبہ
نماز پڑھنے کو پڑھ رہا ہوں خیال و دل میں یہ آرہا ہے
اگر کوئی آکے سامنے سے اٹھا دے رخ سے نقاب! توبہ
تیری نگاہوں کی مستیوں نے بتا دیا رازِ مے پرستی
جہاں نظر آیا مجھ کو ساغر وہیں ہوتی آب آب، توبہ...