کوکب آفندی

  1. طارق شاہ

    کوکب آفندی :::: تُجھے ڈُھونڈ لے جو وہی کامراں ہے

    غزلِ مرزا کوکب آفندی تُجھے ڈُھونڈ لے جو وہی کامراں ہے اِک آواز چُپکے سے دے دے کہاں ہے زمیں ہے وہاں اور نہ یہ آسماں ہے جہاں تُو ہی تُو ہے وہی لامکاں ہے تمنّاؤں اور حسرتوں میں رواں ہے یہ عمرِ دو روزہ بھی اِک کارواں ہے سمجھنا نہ، صیّاد یہ آسماں ہے نشیمن جو پھُونکا ہے اُس کا دھواں ہے...
Top