ایک دن صوفی عبدالغفور صاحب کہیں سے جلے پھننکے آئے اور آتے ہی ڈارھی کو پھٹکارپھٹکار کر برسنے لگے
"مزدور کو سرمایہ دار اس لیے برا بتاتا ہے کہ اس کے پاس دولت ہوتی ہے، اور مزدور ضرورت مند ہوتا ہے۔ خدا شاید ہماری طرف اس لیے متوجہ نہیں ہوتا کہ اسے اپنے دولت مند بندوں کے کاروبار سنبھالنے سے فرصت نہیں...
کسی رنگ ساز کی ماں نے کہا بیٹا اُٹھو نا۔۔ ناشتہ کرلو
کہ قسمت میں لِکھے دانوں کو چُگنے کے لئے بیٹا
پرندے گھونسلوں سے اُڑ چکے ہیں تم بھی اُٹھ جاؤ
خُمارِ نیند میں ڈُوبا ہوا بیٹا تڑپ اُٹھا
ارے ماں آج چُھٹی ہے ذرا سی دیر سونے دے
مِر ی آنکھوں کے تارے کون سی چُھٹی بتا مُجھ کو۔۔؟؟
ارے ماں!! آج دُنیا بھر...