غزلِ
باقر نقوی
(لندن)
درد ایسا ہے کہ سِینے میں سماتا بھی نہیں
ہنسنے دیتا بھی نہیں اور رُلاتا بھی نہیں
پہروں پِھرتا ہُوں اندھیروں کے گھنے جنگل میں
کوئی آسیب مجھے آکے ڈراتا بھی نہیں
ایک تِنکا ہُوں، پڑا ہُوں لبِ ساحل کب سے
کوئی جَھونکا مجھے پانی میں بہاتا بھی نہیں
سادہ سادہ سَحَر و شام...