طے کر نہ سکا زیست کے زخموں کا سفر بھی
حالانکہ مِرا دِل تھا شگوفہ بھی شرر بھی
اُترا نہ گریباں میں مقدر کا ستارا
ہم لوگ لٹاتے رہے اشکوں کے گہر بھی
حق بات پہ کٹتی ہیں تو کٹنے دو زبانیں
جی لیں گے مِرے یار باندازِ دگر بھی
حیراں نہ ہو آئینہ کی تابندہ فضاپر
آ دیکھ ذرا زخمِ کفِ آئینہ گر...
یوں تو کیا چیز زندگی میں نہیں
جیسے سوچی تھی اپنے جی میں ‘ نہیں
دِل ہمارا ہے چاند کا وہ رُخ
جو ترے رُخ کی روشنی میں ، نہیں
سب زمانوں کا حال ہے اِس میں
اِک وہی شام ، جنتری میں نہیں !
ہیں خلاؤں میں کِتنی دُنیا ئیں
جو کِسی حدِّ آگہی میں نہیں !
ہو کیسا، حَرم کہ بُت خانہ
فرق ان...
اُجڑے ہُوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر
اُجڑے ہُوئے لوگوں سے گریزاں نہ ہُوا کر
حالات کی قبروں کے یہ کتبے بھی پڑھا کر
کیا جانیے کیوں تیز ہَوا سوچ میں گم ہے
خوابیدہ پرندوں کو درختوں سے اُڑا کر
اب دستکیں دے گا تُو کہاں اے غمِ احباب!
میں نے تو کہا تھا کہ مِرے دل میں رہا کر
ہر وقت کا...
مرحلے شوق کے دُشوار ہُوا کرتے ہیں
مرحلے شوق کے دُشوار ہُوا کرتے ہیں
سائے بھی راہ کی دیوار ہُوا کرتے ہیں
وہ جو سچ بولتے رہنے کی قسم کھاتے ہیں
وہ عدالت میں گُنہگار ہُوا کرتے ہیں
صرف ہاتھوں کو نہ دیکھو کبھی آنکھیں بھی پڑھو
کچھ سوالی بڑے خودار ہُوا کرتے ہیں
وہ جو پتھر یونہی رستے میں...