وسیم بریلوی

  1. کاشفی

    اپنے ہر ہر لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤں گا - وسیم بریلوی

    غزل (وسیم بریلوی) اپنے ہر ہر لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤں گا اس کو چھوٹا کہہ کے میں کیسے بڑا ہو جاؤں گا تم گرانے میں لگے تھے تم نے سوچا ہی نہیں میں گرا تو مسئلہ بن کر کھڑا ہو جاؤں گا مجھ کو چلنے دو اکیلا ہے ابھی میرا سفر راستہ روکا گیا تو قافلہ ہو جاؤں گا ساری دنیا کی نظر میں ہے مرا عہد وفا...
  2. فہد اشرف

    وسیم بریلوی: اس نے میری راہ نہ دیکھی۔۔۔۔۔۔

    اس نے میری راہ نہ دیکھی اور وہ رشتہ توڑ لیا جس رشتے کی خاطر مجھ سے دنیا نے منہ موڑ لیا بڑی بڑی خوشیوں کو ہاں نزدیک سے جا کر دیکھا تو میں نے راہ کے چلتے پھرتے دکھ سے ناطہ جوڑ لیا میں کتنے رنگوں میں ڈھلتا کب تک خود سے لڑ پاتا جیون ایک سفر تھا جس نے روز نیا اک موڑ لیا ایسے شخص کو میر بنایا جو بس...
  3. کاشفی

    بیتے ہوئے دن خود کو جب دھراتے ہیں - وسیم بریلوی

    غزل (وسیم بریلوی) بیتے ہوئے دن خود کو جب دھراتے ہیں
  4. طارق شاہ

    وسیم بریلوی ::::: شام تک صُبح کے نظروں سے اُتر جاتے ہیں ::::: Waseem Barelvi

    غزلِ شام تک صُبْح کی نظروں سے اُتر جاتے ہیں اِتنے سمجھوتوں پہ جِیتے ہیں کہ مرجاتے ہیں ہم تو بے نام اِرادوں کے مُسافر ٹھہرے کچھ پتا ہو تو بتائیں کہ کِدھر جاتے ہیں گھر کی گِرتی ہُوئی دِیوار ہے ہم سے اچھّی راستہ چلتے ہُوئے لوگ ٹھہر جاتے ہیں اِک جُدائی کا وہ لمحہ، کہ جو مرتا ہی نہیں...
  5. کاشفی

    مجھے بجھا دے میرا دور مختصر کر دے - وسیم بریلوی

    غزل (وسیم بریلوی) مجھے بجھا دے میرا دور مختصر کر دے مگر دیے کی طرح مجھ کو معتبر کر دے میری تلاش کو بے نام و بے سفر کر دے میں تیرا راستہ چھوڑوں تو در بدر کر دے اور بکھرتے ٹوٹتے رشتوں کی عمر ہی کتنی میں تیری رات ہوں آجا میری سحر کر دے جدائیوں کی یہ راتیں تو کاٹنی ہوں گی کہانیوں کو کوئی کیسے...
  6. کاشفی

    میں اِس اُمید پہ ڈوبا کہ تو بچا لے گا - وسیم بریلوی

    غزل (وسیم بریلوی) میں اِس اُمید پہ ڈوبا کہ تو بچا لے گا اب اس کے بعد میرا امتحان کیا لے گا یہ ایک میلہ ہے وعدہ کسی سے کیا لے گا ڈھلے گا دن تو ہر ایک اپنا راستہ لے گا میں بُجھ گیا تو ہمیشہ کو بُجھ ہی جاؤں گا کوئی چراغ نہیں ہوں جو پھر جلا لے گا کلیجہ چاہیئے دشمن سے دشمنی کے لئے جو بے عمل ہے...
  7. کاشفی

    وہ میرے گھر نہیں آتا میں اُس کے گھر نہیں جاتا - وسیم بریلوی

    غزل (وسیم بریلوی) وہ میرے گھر نہیں آتا میں اُس کے گھر نہیں جاتا مگر احتیاطوں سے تعلق مر نہیں جاتا برے اچھے ہوں جیسے بھی ہوں سب رشتے یہیں کے ہیں کسی کو ساتھ دنیا سے کوئی لے کر نہیں جاتا گھروں کی تربیت کیا آگئی ٹی وی کے ہاتھوں میں کوئی بچہ اب اپنے باپ کے اوپر نہیں جاتا کھلے تھے شہر میں سو دَر...
  8. کاشفی

    میں یہ نہیں کہتا کہ میرا سر نہ ملے گا - وسیم بریلوی

    غزل (وسیم بریلوی) میں یہ نہیں کہتا کہ میرا سر نہ ملے گا لیکن میری آنکھوں میں تجھے ڈر نہ ملے گا سر پر تو بٹھانے کو ہے تیار زمانہ لیکن تیرے رہنے کو یہاں گھر نہ ملے گا جاتی ہے چلی جائے یہ میخانے کی رونق کم ظرفوں کے ہاتھوں میں تو ساغر نہ ملے گا
  9. کاشفی

    اُصولوں پرجہاں آنچ آئے ٹکرنا ضروری ہے - وسیم بریلوی

    غزل (وسیم بریلوی) اُصولوں پرجہاں آنچ آئے ٹکرانا ضروری ہے جو زندہ ہو تو پھر زندہ نظر آنا ضروری ہے نئی عمروں کی خودمختاریوں کو کون سمجھائے کہاں سے بچ کے چلنا ہے، کہاں جانا ضروری ہے تھکے ہارے پرندے جب بسیرے کے لیئے لوٹیں سلیقہ مند شاخوں کا لچک جانا ضروری ہے بہت بیباک آنکھوں میں تعلق ٹک نہیں پاتا...
  10. ظ

    میں‌چاہتا بھی یہی تھا وہ بے وفا نکلے

    میں‌چاہتا بھی یہی تھا ، وہ بے وفا نکلے اُسے سمجھنے کا ، کوئی تو سلسلہ نکلے کتابِ ماضی کے اوراق اُلٹ کے دیکھ ذرا نہ جانے کونسا صفحہ مُڑا ہوا نکلا جو دیکھنے میں بہت ہی قریب لگتا ہے اسی کے بارے میں سوچو تو فاصلہ نکلے ( وسیم بریلوی )
  11. ظ

    آتے آتے میرا نام سا رہ گیا - وسیم بریلوی

    آتے آتے میرا ، نام سا رہ گیا اس کے ہونٹوں پہ کچھ کانپتا رہ گیا وہ میرے سامنے ہی گیا اور میں راستے کی طرح دیکھتا رہ گیا جھوٹ والے کہیں سے کہیں بڑھ گئے اور میں تھا کہ سچ بولتا رہ گیا آندھیوں کے ارادے تو اچھے نہ تھے یہ دیا کیسے جلتا ہوا رہ گیا ( وسیم بریلوی )
  12. N

    ملی ہواؤں میں اڑنے کی وہ سزا یارو - وسیم بریلوی

    عزیزانِ محترم، آداب و تسلیمات، جنابِ وسیم بریلوی کا کلام آپ دوستوں کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں ۔ امید ہے پسند فرمائینگے ۔ ملی ہواؤں میں اڑنے کی وہ سزا یارو کہ میں زمین کے رشتوں سے کٹ گیا یارو وہ بے خیال مسافر، میں راستہ یارو کہاں تھا بس میں مرے اسکو روکنا یارو مرے قلم پہ زمانے کی گرد ایسی تھی...
Top