غزل
صبح کو دیر بڑی ہے ، سو جاؤ
رات ابھی پوری پڑی ہے ، سو جاؤ
کیوں گنہگار ہوں چشم و لب و گوش
نفسی نفسی کی گھڑی ہے ، سو جاؤ
نیند کو سونپ دو سب زخم اپنے
پھانس نس نس میں گڑی ہے ، سو جاؤ
جاگتے عُمر کٹے گی کیسے
نیند پلکوں پہ گھڑی ہے ، سو جاؤ
رات بھاری ہے تو وحشت کیوں ہے
عمرِ غم شب سے بڑی...