غزل
(وحشت کلکتوی)
ہوسِ سُود میں سودائے زیاں کرتا ہوں
جو مجھے چاہئے کرنا وہ کہاں کرتا ہوں
دل پھُنکا جاتا ہے پر آہ کہاں کرتا ہوں
کس قدر پاس ترا سوزِ نہاں کرتا ہوں
حال دل کچھ تو نگاہوں سے عیاں کرتا ہوں
اور کچھ طرزِ خموشی سے بیاں کرتا ہوں
شغلِ اُلفت میں کوئی دم بھی نہیں ہے بیکار
اور جب کچھ...