مجموُعۂ اضداد از قلم نیرنگ خیال
انسان زندگی میں بہت سے لوگوں سے ملتا ہے۔ کچھ لوگ جانِ محفل بننے کا گُر جانتے ہیں، اور کچھ اپنی عزلت نشینی کو مقدم گردانتے ہیں۔ کچھ لوگ چار چار شادیاں رچا کر بھی پانچویں چھٹی کے فتوے ڈھونڈ رہے ہوتے ہیں، اور کچھ دنیاوی وصل سے ناآشنا، زندگی کو ہجر کی علامت بنائے...
آغا حشر سے دو ملاقاتیں
تحریر: سعادت حسن منٹو
تاریخیں اور سن مجھے کبھی یاد نہیں رہے، یہی وجہ ہے کہ یہ مضمون لکھتے وقت مجھے کافی الجھن ہورہی ہے۔ خدا معلوم کون سا سن تھا۔ اور میری عمر کیا تھی، لیکن صرف اتنا یاد ہے کہ بصد مشکل انٹرنس پاس کرکے اور دو دفعہ ایف۔ اے میں فیل ہونے کے بعد میری طبیعت...
تقی کاتب
تحریر سعادت حسن منٹو
ولی محمد جب تقی کو پہلی مرتبہ دفتر میں لایا تو اس نے مجھے قطعاً متاثر نہ کیا۔
لکھنو اور ولی کے جاہل اور خود سرکاتبوں سے میرا جی جلا ہوا تھا۔ ایک تھا اس کو جاو بے جا پیش ڈالنے کی بُری عادت تھی۔ موت کو مُوت اور سوت کو سُوت بنا دیتا تھا۔ میں نے بہت سمجھایا مگر وہ نہ...
اختر شیرانی سے چند ملاقاتیں
تحریر: سعادت حسن منٹو
خدا معلوم کتنے برس گزر چکے ہیں۔ حافظہ ا س قد ر کمزور ہے کہ نام، سن اور تاریخ کبھی یاد ہی نہیں رہتے۔ امرتسر میں غازی عبدالرحمن صاحب نے ایک روزانہ پرچہ’’ مساوات‘‘ جاری کیا۔ اس کی ادارت کے لئے باری علیگ(مرحوم) اور ابو العلاء چشتی الصحافی(حاجی لق...
اشوک کمار
تحریر: سعادت حسن منٹو
نجم الحسن جب دیوکارانی کو لے اڑا۔ تو بمبئی ٹاکیز میں افراتفری پھیل گئی۔ فلم کا آغاز ہو چکا تھا۔ چند مناظر کی شوٹنگ پایہ تکمیل کو پہنچ چکی تھی کہ نجم الحسن اپنی ہیروئن کو سلولائڈ کی دنیا سے کھینچ کر حقیقت کی دنیا میں لے گیا۔ بمبے ٹاکیز میں سب سے زیادہ پریشان اور...
فیض احمد فیض کا پطرس بخاری پر ایک مضمون
کہ گوہر مقصودِ گفتگوست......
(فیض احمد فیض)
دوستی تندہی اورمستعدی کا نام ہے یارو، محبت تو یونہی کہنے کی بات ہے۔ دیکھو تو ہرروز میں تم میں سے ہر پاجی کو ٹیلیفون کرتا ہوں، ہر ایک کے گھر پہنچتا ہوں، اپنے گھر لاتا ہوں، کھلاتا ہوں، پلاتا ہوں، سیر کراتا ہو،ں...
سعادت حسن منٹو نے قائد اعظم پر یہ خاکہ ان کے بمبئی کے زمانے کے ڈرائیور حنیف آزاد کا انٹرویو کر کے لکھا ہے اور یہ خاکہ اسی ڈرائیور کے نظریے سے لکھا گیا ہے۔ یہ خاکہ منٹو کی کتاب "گنجے فرشتے" سے لیا گیا ہے۔
یہ خاکہ بشکریہ صفی سرحدی یہاں شامل کیا جا رہا ہے۔
میرا صاحب (قائداعظم محمد علی جناح کا ایک...
امریکا اور آزادی اظہار رائے!!!
چند سال قبل …
عراقی مصورہ لیلیٰ العطار نے بش سینئر کا خاکہ بنایا یہ خاکہ الرشید ہوٹل کی داخلہ گاہ میں بچھایا گیا، اس ہوٹل میں اہم پریس کانفرنسز کی جا تی تھیں اورصدام حسین کے دور میں اہم ملکی اور غیر ملکی شخصیات اسی ہوٹل میں ٹھہرتی تھیں ۔
اس وقت ہوٹل میں داخل...
واجاں ماریاں بُلایا کئی وار وے ،کسے نے میری گل نہ سُنی
جی ہاں۔ موصوف آوازیں دینے میں نمبر ایک ہیں۔ اِن کے بارے میں مشہور ہے کہ محفل میں سب سے زیادہ دھاگے کھولنے کا اعزاز اِن کے پاس ہے ۔ اگر ایسا نہیں بھی ہے تو بھی محفلین ایسا سمجھنے پہ مجبور ہیں ۔نہ صرف سب سے زیادہ دھاگے کھولنے کا اعزاز اِن کے...
بیوی یا بیماری
تحریر: راجندر سنگھ بیدی
جب سے دنیا بنی ہے، بیویاں بیمار ہوتی آئی ہیں ۔چنانچہ میرے حصّہ میں جو بیوی آئی وہ بھی بیمار تھی۔ ہے !
بیویاں اپنی بیماری کی سب سے بڑی وجہ اپنے شوہر کو بتاتی ہیں، ورنہ مائیکے میں وہ بھلی چنگی تھیں ۔ ہرنی کی طرح قلانچیں بھرتی تھیں ۔ البتّہ بیچ بیچ میں اس...
تُرکِ غمزہ زن
راجندر سنگھ بیدی
1936کی با ت ہے ، منشی پریم چند کی وفات کے سلسلے میں لاہور کے ایک مقامی ہوٹل میں تغزیتی جلسہ ہوا۔
میری ادبی زندگی کی شروعات تھی ۔ مشکل سے دس بارہ افسانے لکھے ہوں گے جو کہ معمول کی دِقّتوں کے بعد آہستہ آہستہ ادبی رسالوں میں جگہ پانے لگے ۔ ہم نئے لکھنے والوں کی...
اٹھاؤ گلاس اور ماروجھک
(ابراہیم جلیس کا سعادت حسن منٹو پر ایک مضمون)
منٹو غلط زمانے میں پیدا ہوا اور صحیح وقت پر اس دنیا سے چلا گیا۔ اُس کے اِس دنیا سے چلے جانے کی خبر سن کر مجھے دُکھ تو بہت ہوا لیکن تعجب قطعاً نہیں۔
ہماری آخری ملاقات کراچی میں ہوئی تھی جب وہ فحش نگاری کے مقدمے میں ماخوذ لاہور...
بد زبان
علی سردار جعفری کا سعادت حسن منٹو پر ایک مضمون
ہماری محفل سے اردو ادب کا سب سے بڑا بدزبان اُٹھ گیا اور محفل سونی ہو گئی۔ وہ ایسا بدزبان تھا جس پر خوش زبانوں اور پاکیزہ بیانوں کو رشک آسکتا ہے۔ بدزبان بہت ہوئے ہیں جنہیں ہمارا گندا اور گھناؤنا سماج ریگستان کی خار دار جھاڑیوں کی طرح پیدا...
سعادت حسن منٹو (خاکہ)
تحریر: معین الدین حزیں کاشمیری
میں ایک مدت تک افسانے سے لاتعلق رہا۔ دراصل میرا میدان شاعری تھا۔ خدا بھلا کرے میرے دوست معراج الدین احمد (مرحوم) کا جنہوں نے مجھے افسانوی دنیا سے آشنا کیا اور افسانہ نگاری کی اس معروف شخصیت سے روشناس کرایا۔
ایک روز یہی دوست اپنا ایک افسانہ...
منٹو: ہیولیٰ برقِ خرمن کا
(مظفّر علی سیّد)
اس سے پہلے جن شخصیات کے’پروفائل‘ یا نیم رُخ مطالعے لکھ چکا ہوں ،اُن کے سننے والوں میں سے چند ایک کرم فرماؤں کا تقاضا تھا کہ منٹو صاحب کی بھی شخصی یادیں قلمبند کی جائیں۔ مشکل یہ آن پڑی کہ لاہور میں اور لاہور کے آس پاس پانچ ایک برس کا عرصہ گزارنے کے...
بوٹی کھاساں
سید ضمیر جعفری صاحب کا اپنی والدہ ماجدہ پر ایک مضمون
ہماری آنکھ آیائوں کی گود میں نہیں کھلی، ماں کی گود اور ماں کی کمک پر محبت میں امڈی ہوئی ماسیوں، چاچیوں، پھوپھیوں اور رشتے کی بڑی بہنوں کی گود میں کھلی یوں بھی بے جی (والدہ مکرمہ) کے پاس عورتوں کا گزری میلہ سا لگا رہتا تھا۔ کچھ تو...
یہ مضمون میں خاکہ اور خاکہ نگاری کے زمرے میں شامل کرنا چاہتا تھا لیکن اجازت نہ تھی ۔ منتظمین سے گزارش ہے کہ اگر یہ تحریر وہیں رکھی جانے کے لائق اور مستحق ہے تو رکھ دیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ مضمون احمد حاطب صدیقی کی کتاب 'جو اکثر یاد آتے ہیں' کی تقریب...
عصمت چغتائی کا اپنے ادیب بھائی عظیم بیگ چغتائی کی موت پر ایک خاکہ۔
(سعادت حسن منٹو کا اقتباس اس خاکہ کے بارے میں
’’ساقی‘‘ میں ’’دوزخی‘‘ چھپا۔ میری بہن نے پڑھا اور مجھ سے کہا۔’’سعادت! یہ عصمت کتنی بے ہودہ ہے۔ اپنے موئے بھائی کو بھی نہیں چھوڑا کم بخت نے۔ کیسی کیسی فضول باتیں لکھی ہیں۔‘‘
میں نے...
استاد مرحوم
(ابن انشا)
الہ دین نام تھا اور چراغؔ تخلص۔ وطن مالوف ریواڑی جوگڑ گاؤں کے مردم خیز ضلع میں اہل کمال کی ایک بستی ہے اور آم کے اچار کے لیے مشہور ۔ وہاں دھنیوں کے محلے میں ان کی خاندانی حویلی کے آثار اب تک موجود ہیں۔ نگڑدادا ان کے اپنے فن کے خاتم تھے۔ شاہ غازی اورنگ زیب عالمگیر نے شہرہ...
منٹو (خاکہ)
(ممتاز مفتی)
ادیب کی گاڑی دو پہیوں پر چلتی ہے۔ ایک ’’میں توکچھ بھی نہیں‘‘ ، دوسرا ’’میں سبھی کچھ ہوں‘‘۔ ایک بہت بڑا، دوسرا بہت چھوٹا۔ ایک گول، ایک چوکور۔
عوام کی گاڑی کے پہیےے برابر ہوتے ہیں۔ ان کی زندگی میں روانی ہوتی ہے۔ ادیب لڑکھڑاتا ہے، ہچکولے کھاتا ہے۔
میں سبھی کچھ ہوں اور میں...