جب کوئی خیال رکھنے والا آپ سے کہے کہ اپنا خیال رکھنا تو اسکا مطلب ہے کہ وہ شاید اس قابل نہیں کہ آپکا خیال رکھ سکے اور اسی لئے آپکو اشارتا" تنبیہ کر رہا ہوتا ہے کہ دیکھو بھئی میرے آسرے میں نہ رہنا اپنا خیال خود ہی رکھ لینا.
"سیکولر" لفظ کی آڑ میں جتنا ہمارے سیاسی پارٹیوں نے مسلمانوں کے نام پر اپنی روٹیاں سیکیں اور ان کا استحصال کیا ہے! شاید کسی اور نےنہیں!!
پھر "موسم بہار" آ رہا ہے۔
دو ہزار چودہ کے انتخابات کا ۔
جی ہاں !!آرہی ہے وہ گھڑی جب قسم قسم کے وعدے کیے اور، سبز باغ دکھائے جائیں گے۔
تازہ تازہ سیکولر پوسٹر...
ہم بھی شکستہ دل ہیں، پریشان تم بھی ہو
اندر سے ریزہ ریزہ میری جان تم بھی ہو
ہم بھی ہیں ایک اجڑے ہوئے شہر کی طرح
آنکھیں بتا رہی ہیں کہ ویران تم بھی ہو
درپیش ہے ہمیں بھی کڑی دھوپ کا سفر
سائے کی آرزو میں پریشان تم بھی ہو
ہم بھی خزاں کی شام کا آنگن ہیں، بے چراغ
بیلیں ہیں جس کی زرد وہ دالان تم بھی...
چند دن پہلے sms میں ایک غزل ملی تھی، جس کی بحر درج ذیل تھی
فاعلاتن فعلاتن فعلاتن فعلن
اس کی ردیف بہت پسند آئی، سو اس میں چھوٹی سی کوشش اصلاح کے لئے
وہ جو اک رات ترے سنگ گزاری تھی میں نے
آج تک میں اُسی اک رات سے باہر نہ گیا
دل تو جانے کہاں تک تیرے خیالوں میں گیا
میں مگر آج بھی جذبات سے باہر...
غزل
اسماعیل اعجاز (خیال) - کراچی پاکستان
تمہیں دیکھ کر مسکرانے لگا
تمہیں دیکھ کر گنگنانے لگا
تمہارے لبوں کی میںپیاری ہنسی
خود اپنے لبوں پر سجانے لگا
یہ دنیا مجھے پیاری لگنے لگی
میں پل پل میںجیون بتانے لگا
میری آرزو تم میری جستجو
میں تم کو تمہی سے چرانے لگا
اچانک تمہیں یہ...
نظم
اسماعیل اعجاز (خیال)
دبی دبی سی ہنسی تمہارے
لبوں پہ آکے جو رک گئی ہے
اسے نہ روکو
یہ رک گئی تو
یہ سارے منظر یہ ساری دنیا
ہے چار دن کی ہماری دنیا
اداسیوں کا نگر لگے گی
غموں میں ڈوبی ڈگر لگے گی
تم ہنس دو تھوڑا سا مسکرا دو
"خیال" ہم کو ہماری دنیا
حسین جنت کا گھر لگے گی
ہزاروں...
غزل
اسماعیل اعجاز (خیال) - کراچی پاکستان
تیری خاموش نگاہوں میں گلہ ہے تو سہی
سلسلہ پھر بھی تیرے ساتھ جُڑا ہے تو سہی
تجھ سے ہی روٹھنا، اور تجھ کو مناتے رہنا
"ایک اُلجھا ہُوا ہاتھوں میں سِرا ہے تو سہی"
اپنی ہر بات کو منسوب تجھی سے کرنا
دل میںجلتا ہُوا چاہت کا دِیا ہے تو سہی
جس کو...
جشنِ آزادی 2009
اسماعیل اعجاز (خیال) - کراچی پاکستان
خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں اور
عزتیں دیکھو لٹ رہی ہیں اور
کرب میں سسکیاں دبی ہیں اور
ہم مناتے ہیںجشنِ آزادی
چاک دامن گریباں ہے سینے کو
تشنگی میں ہیں اشک پینے کو
زندگی لڑ رہی ہے جینے کو
ہم مناتے ہیں جشنِ آزادی
اپنے ہی ملک میں...