خوابِ دیرینہ کو مولیٰ تو حقیقت کردے
جناب خالد اقبال تائب
خوابِ دیرینہ کو مولیٰ تو حقیقت کردے
جائوں طیبہ تو وہیں سے مجھے رخصت کردے
ترے محبوب کا یارب میں پڑوسی بن جائوں
دور افتادہ کو تو صاحب قربت کردے
مالکِ زیست ہے تو تیرے لیے کیا مشکل
موت کو میرے لیے باعثِ برکت کردے
کردے پیوند...
کبھی خدا کے ساتھ ہیں، کبھی بتوں کے درمیاں
ع۔جب ہمارا ح۔۔ال ہے ، کبھی یہ۔۔اں کبھی وہاں
وہ رزم گاہِ ش۔۔وق ہو یا بزم ہائے دوس۔۔تاں
لیے چلی ہے جستجو تری مجھے کشاں کشاں
جو تیرے بس میں ہو وہ کر، تو بتکدوں میں دے اذاں
س۔نائے جا س۔نائے جا، م۔ح۔بتوں کی داس۔تاں
خالد اقبال تائب