الا یا أیها السّاقی! أدر کأساً وناوِلها
پلا کے مَے کر اے ساقی دوائے دردِ بسمل ہا
کہ عشق آساں لگا پہلے، پڑیں پھر بیش مشکل ہا
تری خوشبوئے نافہ، جب صبا طُرّے سے کھولے گی
کرے گی زلفِ مشکیں کی شکن صد پارۂ دل ہا
مصلّیٰ رنگ لو مَے سے کہ ڈر پیرِ مغاں کو ہے
بھلا دیوے کہیں سالک نہ راہ و رسمِ منزل ہا
ہمیں...
حافظ کی غزل کا منظوم ترجمہ از ڈاکٹر خالد حمید ایم ڈی
مے کے بغیر بزم ہے کیا، نو بہار کیا
ساقی کہاں ہے اور ہے یہ انتظار کیا
معنیِ آبِ زندگی و روضۂ ارم
جز طرفِ جوئیبار و مئے خوشگوار کیا
تھوڑی بہت خوشی بھی زمانے میں ہے بہت
جز رنگ ورنہ عمر کا انجامِ کار کیا
دامِ زماں سے بچ کے میں الجھا ہوں...