کب کہا میں نے وادی میں ٹھہرنے دو مجھے
میں تو پنچھی ہوں ، پہاڑوں سے گزرنے دو مجھے
بند کمرے کو بھلا کس طرح منزل سمجھوں
میں ہوں اک چیخ ، فضاؤں میں بکھرنے دو مجھے
جانے وہ کونسا منظر ہے پسِ گرد و غبار
دھول کے گہرے سمندر میں اترنے دو مجھے
میں بھی زخمی ہوں بہت رقص گہِ طوفان میں
اے کٹے پیڑو...