غزل
مرزا حامدؔ لکھنوی
تدبیرِ سکُونِ دِلِ ناکام نہیں ہے
تیروں کی زبانی کوئی پیغام نہیں ہے
اب کوئی علاجِ دِلِ ناکام نہیں ہے
آرام کا کیا ذکر ، کہ آرام نہیں ہے
سہما ہُوا دِل، دیتا ہے یہ کہہ کے ٹہوکے !
ہو جس کی سَحَر خیر سے ، وہ شام نہیں ہے
شورِیدہ سَرِی پُوچھ نہ تدبِیرِ رہائی
اب کام یہ...