غزل
حاصل ہے ساری عمر کا اک سوزِ ناتمام
دستِ طلب میں کچھ نہیں ،بس ایک ترا نام
جس پر بہت ہی ناز کیا ہے تمام عمر
آخر پتہ چلا وہ محبّت تھی میری خام
جس مستقل کسک کو دیا نام عشق کا
اک آرزو کا کھیل تھا اور وہ بھی ناتمام
سوچوں کے دھندلکے میں دکھائی نہیں دیا
پھر چھپ گیا وہ اوڑھ کے اک ملگجی سی شام...