نہ بلبل میں نہ پروانے میں دیکھا
جو سودا اپنے دیوانے میں دیکھا
برابر اوس کی زلفوں کے سیہ بخت
میں اپنے بخت کو شانے میں دیکھا
کسی ہندو مسلماں نے خدا کو
نہ کعبے میں نہ بت خانے میں دیکھا
نہ کوہستاں میں دیکھا کوہ کن نے
نہ کچھ مجنوں نے ویرانے میں دیکھا
نہ اسکندر نے دیکھا آئینہ میں
نہ جم نے...
وحشت افزا کس قدر اپنا بھی افسانہ ہوا
میرا قصہ سنتے سنتے قیس دیوانہ ہوا
کل وہاں پر ہووے گا گور غریباں کا مقام
آج جس جا پر بنا قصر امیرانہ ہوا
اب کہیں کوئی ٹھکانہ ہی نہیں جزکوئےیار
مرتد کعبہ ہوا ، مردود بت خانہ ہوا
جام کوثر ساقیٔ کوثر بھی دیں گے حشر میں
دست ساقی سے عنایت مجھ کو پیمانہ ہوا
کون...
یہ میرے چھت سے شمال مغرب کا منظر۔۔۔سامنے پیلے گنبد والی مسجد ہے اور اس سے آگے سبز گنبد قبرستان حجرہ شاہ مقیم ہے۔
گھر سے کچھ آگے کھیتوں میں۔۔۔ دور نظر آنے والی سرخ عمارت لڑکیوں کا ہائی سکول ہے۔
ہمارے گاؤں کی مشترکہ عید گاہ۔۔۔ بادلوں سے نکلتی شعاعیں طلسماتی سا منظر پیش کر رہی...