گاہ بے گاہ کر علیؑ خوانی
ہے علی دانی ہی خدا دانی
مہر کا اس کی رہ سرآشفتہ
ہے ولاے علیؑ‘ مسلمانی
فرشِ راہِ علیؑ کر آنکھوں کو
یوں بچھا تو بساطِ ایمانی
مورِ بے زور ہو علیؑ کا تُو
کہ جہاں میں کرے سلیمانی
چاہ میں اس کی آپ کو گم کر
تا کہیں تجھ کو ماہِ کنعانی
ہے وہی مہرِ چرخ عرفاں کا
ہے...