*~* غزل *~*
حَضُور! جِسم پہ رہتے سَدا جو پھُول ہَرے
گزار دِیتا مَیں یہ عُمر خاکِ رَہ پہ دَھرے
فقیرِ زَر نے اَمیروں کو یہ دُعا دی ہے
' سَکوں تُمھارے دِلوں سے رَہے ہَمیشہ پَرے '
کِسی کو کیا ہو غَرض کون کِس کی بیٹی ہے
تَماش بِین تو بَس چَاہے کوئی رَقص کَرے
انھی گھروں مِیں...