غزل
محمد حفیظ الرحمٰن
جو تِرے آستاں سے اُٹھتا ہے
رنگ و بُو کے جہاں سے اُٹھتا ہے
منزلیں اُس غبار میں گمُ ہیں
جو تِرے کارواں سے اُٹھتا ہے
غور سے سُن اِسے ، کہ یہ نالہ
میرے قلبِ تپاں سے اُٹھتا ہے
یہ کسی اور آگ کا ہے دُھواں
یا مِرے آشیاں سے اُٹھتا ہے
ہے مُنافق وہی ، کہ جس کا خمِیر
فکرِ سُود و...