غزل
(حفیظ بنارسی، 1933ء - 2008ء)
لب فرات وہی تشنگی کا منظر ہے
وہی حسین، وہی قاتلوں کا لشکر ہے
یہ کس مقام پہ لائی ہے زندگی ہم کو
ہنسی لبوں پہ ہے، سینے میں غم کا دفتر ہے
یقین کس پہ کریں، کس کو دوست ٹھہرائیں
ہر آستین میں پوشیدہ کوئی خنجر ہے
گلہ نہیں مرے ہونٹوں پہ تنگ دستی کا
خدا کا شکر مرا دل...