حفیظ جونپوری

  1. فاتح

    بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے ۔ حفیظ جونپوری

    بیٹھ جاتا ہوں جہاں چھاؤں گھنی ہوتی ہے ہائے کیا چیز غریب الوطنی ہوتی ہے نہیں مرتے ہیں تو ایذا نہیں جھیلی جاتی اور مرتے ہیں تو پیماں شکنی ہوتی ہے دن کو اک نور برستا ہے مری تربت پہ رات کو چادرِ مہتاب تنی ہوتی ہے لٹ گیا وہ ترے کوچے میں رکھا جس نے قدم اس طرح کی بھی کہیں راہزنی ہوتی ہے...
Top