غزل
حفیظ ہوشیارپوری
آج اُنہیں کچھ اِس طرح جی کھول کر دیکھا کئے
ایک ہی لمحے میں، جیسے عمْر بھر دیکھا کئے
دل اگر بیتاب ہے، دل کا مُقدّر ہے یہی
جس قدر تھی ہم کو توفیقِ نظر دیکھا کئے
خود فروشانہ ادا تھی میری صورت دیکھنا
اپنے ہی جلوے، بہ اندازِ دِگر دیکھا کئے
نا شناسِ غم فقط دادِ...
غزل
(حفیظ ہوشیار پوری)
(مندرجہ ذیل اشعار مشفق محترم خان بہادر نواب احمد یار خاں صاحب دولتانہ کی ذات گرامی سے معنون کرتا ہوں کہ انہیں کا نام اس “قافیہ پیمائی “کا محرّک ہوا۔)
مجھے کس طرح یقیں ہو کہ بدل گیا زمانہ
وہی آہ صبحگاہی، وہی گریہء شبانہ
تب و تاب یک نفس تھا غمِ مستعارِ ہستی
غمِ عشق نے...
متاعِ شیشہ کا پروردگار سنگ ہی سہی
متاعِ شیشہ پہ کب تک مدار کارگہی
بہار میں بھی وہی رنگ ہے وہی انداز
ہنوز اہلِ چمن ہیں شکار کم نگہی
فسردہ شبنم و بےنور دیدہء نرگس
دریدہ پیرہنِ گل، ایاغِ لالہ تہی
بلند بانگ بھی ہوتے گناہ کرتے اگر
نوائے زیرِ لبی ہے ثبوتِ بے گہنی
اُس ایک بات کے افسانے...