غزل
(جناب حکیم آزاد انصاری صاحب)
وہ دل کہاں سے لاؤں شکیبا کہیں جسے
باقی بھی ہو، شکیب کا یارا کہیں جسے
وہ درد دے کہ درد تمنّا کہیں جسے
وہ دکھ عطا ہو، عین مداوا کہیں جسے
سُن مجھ سے سُن، وہ کیا ہے؟ فقط ربط حسن و عشق
اس دہر کی حقیقت کبریٰ کہیں جسے
اے مرکز اُمید! خبر لے، کہ مٹ چلی...
غزل
(حکیم آزاد انصاری)
اب ہم کو خوفِ قیدِ زماں و مکاں کہاں
اب جس جہاں میں ہم ہیں وہاں یہ جہاں کہا
اب قلب میں وہ برقِ محبت طپاں کہاں
اب جسم میں وہ روحِ رواں و دواں کہاں
اب جورِ گاہ گاہ کا احساں بھی کم نہیں
اب وہ توقعِ کرمِ بیکراں کہاں
جورِ فلک سے تو مفر آساں ہے، مگر
تیری نگاہِ...
غزل
(حکیم آزاد انصاری)
جانتے ہیں، قادرِ ہر کار تم، بیکار ہم
مانتے ہیں، فاضلِ مختار تم، ناچار ہم
اب ہمیں جب دیکھئے، ہم شاغلِ تسبیحِ دوست
اب ہمیں جب پوچھئے، محوِ خیالِ یار ہم
حُسن کی اقلیم کے مغرور شاہنشاہ تم
عشق کی سرکار کے بدبخت خدمتگار ہم
آج فرصت مل چکی ہے آرزوئے زیست سے
آج...
غزل
(حکیم آزاد انصاری)
دلبرِ صد عشوہ زا مطلوب ہے
خوبصورت تر بلا مطلوب ہے
اہلِ دل ہوں، دلربا مطلوب ہے
بندہ بننا ہے خدا مطلوب ہے
بے وفا! کیا کہئیے، کیا مطلوب ہے
طاقتِ ترکِ وفا مطلوب ہے
اذن ہو تو عرضِ حالِ دل کروں
طبع ِ نازک کی رضا مطلوب ہے
اے وفا کے خبط! لےکچھ اور سُن
اب...
حُسنِ غارتگر
(حُسن کا تاریک پہلو)
عشق میں اپنا جی نہ تیاگ
عشق نہیں ہے، آگ ہی آگ
حُسن کے گن کیا گاتا ہے
حُسن تباہی لاتا ہے
کس کی لگاوٹ، کس کی لاگ
بھاگ بلائے حُسن سے بھاگ
حُسن گلے کٹواتا ہے
بھاگ بلائے حُسن سے بھاگ
حُسن کے ارماں ٹھیک نہیں
جی کا نقصاں ٹھیک نہیں
دل کو لگا کر کیا لے...