1
غزلِ
حمیرا رحمان
شعور بوئے ہوئے فصلِ دل اُگاتے ہوئے
تھکن خریدی ہے شرطِ سفر نبھاتے ہوئے
کئی دنوں سے کسی بام و در پہ کوئی نہ تھا
چراغ کس نے رکھے حوصلے بڑھاتے ہوئے
یہ کس ملال کی زد میں ہے آب آئینہ
کہ عکس ٹوٹ رہے ہیں نظر ملاتے ہوئے
بہت سے غیر ضروری بھی لوگ گونج اُٹھے
اُس ایک یاد کی زنجیر...