آپ کے تغافل کا سلسلہ پرانا ہے
اس طرف نگاہیں ہیں اس طرف نشانہ ہے
منزلوں کی باتیں تو منزلوں پہ کر لیں گے
ہم کو تو چٹانوں میں راستہ بنانا ہے
تم بھی ڈوبے ڈوبے تھے میں بھی کھوئی کھوئی تھی
وہ بھی کیا زمانہ تھا یہ بھی کیا زمانہ ہے
فاصلہ بڑھانے سے کیا ملا زمانے کو
تب بھی آنا جانا تھا اب بھی آنا جانا ہے
غزل
(حنا تیموری - ہندوستان)
ہر شخص کہہ رہا ہے تجھے دیکھنے کے بعد
دعویٰ میرا بجا ہے تجھے دیکھنے کے بعد
ہم آکے تیرے شہر سے واپس نا جائینگے
یہ فیصلہ کیا ہے تجھے دیکھنے کے بعد
سجدہ کروں کہ نقشِ قدم چومتی رہوں
گھر کعبہ بن گیا ہے تجھے دیکھنے کے بعد
کہتے تھے تجھ کو لوگ مسیحا مگر یہاں
اک شخص مر گیا...