حرفِ‌ابد

  1. محمد امین

    حزیں صدیقی دل نے کسے حیات کا محور سمجھ لیا:‌حزیں صدیقی

    دل نے کسے حیات کا محور سمجھ لیا، خود کو حصارِ‌مرگ سے باہر سمجھ لیا، گردِ‌سفر میں ڈوب گیا کاروانِ شوق، ریگِ رواں کو ہم نے سمندر سمجھ لیا، ناکامیِ طلب کا گلہ کیوں، کہ ہم نے خود، سنگِ نشاں کو راہ کا پتھر سمجھ لیا، پروازِ عرش کا بھی دیا تھا سبق تجھے، تو نے ہی اپنے آپ کو بے پر سمجھ لیا، تیرے سپرد...
  2. محمد امین

    حزیں صدیقی ابھی اک اور نشتر کی ضرورت ہے رگِ جان کو: حزیں صدیقی

    جناب حزیں صدیقی مرحوم کا مختصر تعارف اس ربط پر ملا حظہ کیا جا سکتا ہے۔ جو تم ٹھہرو تو ہم آواز دیں عمرِ‌گریزاں کو، ابھی اک اور نشتر کی ضرورت ہے رگِ جاں کو، کبھی ہم نے بھی رنگ و نور کی محفل سجائی تھی، کبھی ہم بھی سمجھتے تھے چمن اک روئے خنداں کو، کبھی ہم پر بھی یونہی فصلِ گل کا سحر طاری تھا،...
  3. محمد امین

    حزیں صدیقی مجنوں کی خوشہ چیں مری دیوانگی نہیں:‌حزیں صدیقی

    حزیں صدیقی مرحوم و مغفور میرے نانا جان کے ددھیالی رشتہ دار تھے۔ 1920 میں روہتک میں ایک علمی و ادبی گھرانے میں آنکھ کھولی۔ طبیعتا درویش اور مذہبی رجحان رکھتے تھے۔ قیامِ پاکستان سے قبل لاہور میں روزگار کے سلسلے میں مقیم ہوئےاور یہاں جناب احسان دانش مرحوم کی شاگردی اختیار کی۔ بعد ازاں ملتان کو...
Top