غزل
(حرماں خیر آبادی)
کاش کچھ بہتر ہو انجامِ سفر میرے لئے
رات دن گردش میں ہیں شمس و قمر میرے لئے
کیا یہی ہے حاصلِ لیل و نہارِ زندگی
شام سے اک کشمکش ہے تاسحر میرے لئے
آج کس رفعت پہ ہوں تیری نگاہِ لطف سے
سر بہ سجدہ ہو نہ جائیں بام و در میرے لئے
ایک نظارے نے اس کے دل کے ٹکڑے کر دیئے
آج قاتل...
غزل
(حرماں خیر آبادی)
کیا زندگی ہے فخرِ زمانہ
دل عاشقانہ، جی والہانہ
پوچھو نہ ربطِ حسن و محبت
کچھ سب پہ ظاہر، کچھ غائبانہ
یاد آرہے ہیں اک ایک کر کے
پچھلی محبت، اگلا زمانہ
دیکھوتو دو ہیں، سمجھو تو یکساں
اُن کی کہانی، اپنا فسانہ
دل کو مٹا دے یا حسرتوں کو
سمجھوں گا تو نے بخشا خزانہ...