غزل
(حسن بریلوی)
حُسن جب مقتل کی جانب تیغِ برّاں لے چلا
عشق اپنے مجرموں کو پا بہ جُولاں لے چلا
چُھٹ گیا دامن کلیجہ تھام کر ہم رہ گئے
لے چلا دل چھین کر وہ دشمنِ جاں لے چلا
آرزوئے دیدِ جاناں بزم میں لائی مجھے
بزم سے میں آرزوئے دیدِ جاناں لے چلا
بے مروّت ناوک افگن آفریں صد آفریں
دل کا دل زخمی...