نئی رت
وہ جو بکھرے بکھرے تھے قافلے
وہ جو دربدر کے تھے فاصلے
انہی قافلوں کے غبار میں
انہی فاصلوں کے خمار میں
کئی جلتے بجھتے چراغ تھے
نئے زخم تھے نئے داغ تھے
نہ شبوں میں دل کو قرار تھا
نہ دنوں کا چہرہ بہار تھا
نہ تھیں چاند، چاند وہ صورتیں
سبھی ماند ماند سی مورتیں
جو تھیں گرد ہی میں...