مرتی ہوئی زمین کو بچانا پڑا مجھے
بادل کی طرح دشت پہ آنا پڑا مجھے
وہ کر نہیں رہا تھا مری بات کا یقین
پر یوں ہوا کہ مر کے دِکھانا پڑا مجھے
بھولے سے مری سِمت کوئی دیکھتا نہ تھا
چہرے پہ اِک زخم لگانا پڑا مجھے
اُس اجنبی سے ہاتھ ملانے کے واسطے
محفل میں سب سے ہاتھ ملانا پڑا مجھے
یادیں تھیں دفن...