خلش شفیق

  1. طارق شاہ

    شفیق خلش :::::: موسمِ گُل مِرا، خوشیوں کا زمانہ وہ تھا :::::: Shafiq Khalish

    غزل موسمِ گُل مِرا، خوشیوں کا زمانہ وہ تھا ہنس کے جینے کا، اگر تھا تو بہانہ وہ تھا اِک عجب دَور جوانی کا کبھی یُوں بھی رہا میں کہانی جو زبانوں پہ، فسانہ وہ تھا اپنا کر لایا ہر اِک غم مَیں کہ جس پر تھوڑا یہ گُماں تک بھی ہُوا اُس کا نشانہ وہ تھا دِل عقیدت سے رہا اُس کی گلی میں، کہ اِسے ایک...
  2. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: گوشہ آنکھوں کے درِیچوں میں جو نم سا ہوگا ::::: Shafiq Khalish

    غزل گوشہ آنکھوں کے درِیچوں میں جو نم سا ہوگا دِل کی گہرائی میں رِستا ہوا غم سا ہوگا یاد آئیں جو کبھی ڈُھونڈنا وِیرانوں میں ہم نہ مِل پائیں گے شاید کوئی ہم سا ہوگا روئے گی صُبح ہمَیں شام بھی مُضطر ہوگی کچھ بھٹکتی ہُوئی راتوں کو بھی غم سا ہوگا وقت کی دُھوپ تو جُھلسانے پہ آمادہ رہے جاں...
  3. طارق شاہ

    شفیق خلش ::::: ::::: جب سمن یا گلاب دیکھوں میں ::::: Shafiq Khalish

    غزل جب سمن یا گلاب دیکھوں میں دل کو خود پر عذاب دیکھوں میں زیست کی جب کتاب دیکھوں میں سب رقم اُس کے باب دیکھوں میں عاشقی گر نصاب دیکھوں میں ! حُسن اُس کا جواب دیکھوں میں اُس کے لب اور چشمِ مِینا سے کیا چَھلکتی شراب دیکھوں میں جس کے سِینے میں دِل ہے پتّھر کا دِل کو اُس پر ہی آب...
  4. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہم لوگ دُھوپ میں نہ کبھی سر کُھلے رہے ::::: Shafiq Khalish

    غزل ہم لوگ دُھوپ میں نہ کبھی سر کُھلے رہے سائے میں غم کی آگ کے اکثر دبے رہے فرقت کے روز و شب بڑے ہم پر کڑے رہے ہم بھی اُمیدِ وصل کے بَل پر اڑے رہے دِل اِنتظار سے تِری غافِل نہیں رہا گھر کے کواڑ تھے کہ جو شب بھر کُھلے رہے راتوں نے ہم سے عِشق کا اکثر لِیا خِراج ضبط و حیا سے دِن میں کبھی...
  5. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: پائی جہاں میں جتنی بھی راحت تمہی سے ہے ::::: Shafiq Khalish

    غزل پائی جہاں میں جتنی بھی راحت تمہی سے ہے ہر وقت مُسکرانے کی یہ عادت، تمہی سے ہے رکھتا ہُوں اب دُعا کو بھی ہاتھ اپنے میں بُلند سب عِجز و اِنکسار و عِبادت تمہی سے ہے ہر شے میں دیکھتا ہُوں میں، رنگِ بہار اب آئی جہان بھر کی یہ چاہت تمہی سے ہے ہوتا ہے ہر دُعا میں تمھارا ہی ذکر یُوں لاحق ہماری...
  6. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: دُکھ کہاں مجھ کو کہ غم تیرا سزا دیتا ہے ::::: Shafiq Khalish

    غزل دُکھ کہاں مجھ کو کہ غم تیرا سزا دیتا ہے ہاں مگر اِس کا، کہ سب حال بتا دیتا ہے دِن گُزارے ہیں سَرِ چاکِ زمانہ، لیکن یہ بھی ہر شام وہی شکل بنا دیتا ہے رات ہوتے ہی کوئی یاد کا خوش کُن لمحہ ! نیند آنکھوں سے، سُکوں دِل سے مِٹا دیتا ہے ذہن بے خوابئ آنکھوں کا سہارا پا کر کیا نہ...
  7. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: رکھّا ہے دل میں تجھ کو چُپھے راز کی طرح ::::: Shafiq Khalish

    غزل رکھّا ہے دل میں تجھ کو چُپھے راز کی طرح دھڑکن بتا نہ دے کہ ہُوئی ساز کی طرح تیرے خیال سے ہے بہار اب خِزاں کی رُت خاموشی بھی چہک تِری آواز کی طرح یوں کِھلکِھلانا اُس کا ہے اِس بات پر ثبوت باقی نہ سرد مہری ہے آغاز کی طرح پُھولے نہیں سماتا ہے قربت سے تیری دِل پہلو میں توُ، اِسے...
  8. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: بیٹھے تِرے خیال میں تصوِیر بن گئے ::::: Shafiq Khalish

    غزل بیٹھے تِرے خیال میں تصوِیر بن گئے خوابوں میں قید رہنے کی تعبیر بن گئے نا راستوں کا علم، نہ منزِل کا کُچھ پتہ کیسے سفر کے ہم یہاں رہ گیر بن گئے کیا کیا نہ ذہن و دِل میں تہیّہ کیے تھے ہم اِک ہی نظر میں تابع و تسخِیر بن گئے ہم نے تمھارے ساتھ گزارے تھے جو کبھی لمحے وہی تو پاؤں کی زنجیر...
  9. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: کیوں قرار اب دِل کو میرے ایک پَل آتا نہیں ::::: Shafiq Khalish

    غزل کیوں قرار اب دِل کو میرے ایک پَل آتا نہیں دُوسروں کا غم بھی سِینے سے نِکل جاتا نہیں کِس کو لگتے ہیں بُرے یہ پیار کے مِیٹھے سُخن تیری باتوں سے بھی اب غم اپنا ٹل جاتا نہیں نصفِ شب کو اُٹھ کے بیٹھوں پُرملالِ حال سے میرے خوابوں سے کبھی خوفِ اجَل جاتا نہیں ہے یہی اِک فکر، کیسے کربِ فُرقت دُور...
  10. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: ہو جائے اُن سے پیار دوبارہ، کبھی نہیں ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ ہو جائے اُن سے پیار دوبارہ، کبھی نہیں پھر ہو غموں سے دِل یہ غبارہ، کبھی نہیں لاحق ہمیشہ اُن سے بھی تنہائیاں رہیں دِن اچھا کہہ سکیں وہ گزارہ کبھی نہیں شِیرازۂ حیات سمیٹا جو ایک بار کیا ہم بکھرنے دیںگے دوبارہ، کبھی نہیں حاصل ہُوا ہے اُن سے محبّت میں کم سبق جو پھرسے دیں وہ خود پہ...
  11. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: آپ کہیے تو سب بجا کہیے ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ آپ کہیے تو سب بَجا کہیے کیوں نہ پھر آپ کو خدا کہیے دوست کہیے نہ آشنا کہیے ہیں بَضِد ہم سے کُچھ جُدا کہیے اُن کو کہیے اگر تو کیا کہیے روگِ دِل کی نہ گر دوا کہیے دردِ فرقت ہے اب سَوا کہیے موت یا وہ، رہی دوا کہیے جان کہتے ہیں، راحتِ جاں بھی ! بڑھ کر اِس سے بھی کیا خدا کہیے اُن...
  12. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: یاد ٹلتی نظر نہیں آتی ::::: Shafiq Khalish

    غزل آ ہ رُکتی نظر نہیں آتی آنکھ لگتی نظر نہیں آتی یاد ٹلتی نظر نہیں آتی رات ڈھلتی نظر نہیں آتی کیا کِرن کی کوئی اُمید بندھے دُھند چَھٹتی نظر نہیں آتی گو تصوّر میں ہے رُخِ زیبا یاس ہٹتی نظر نہیں آتی یُوں گُھٹن سی ہے اِضطراب سے آج سانس چلتی نظر نہیں آتی کیا تصوّر میں کچھ تغیّر ہو...
  13. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: بے سبب کب ہیں میرے رنج و مَحِن ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش عرضِ اُلفت پہ وہ خفا بھی ہُوئے ہم پہ اِس جُرم کی سزا بھی ہُوئے زندگی تھی ہماری جن کے طُفیل وہ ہی خفگی سے پھر قضا بھی ہُوئے بے سبب کب ہیں میرے رنج و مَحِن دوست، دُشمن کے ہمنوا بھی ہُوئے کیا اُمید اُن سے کچھ بدلنے کی ظلم اپنے جنھیں رَوا بھی ہُوئے وہ جنھیں ہم نے دی ذرا...
  14. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: عرضِ اُلفت پہ وہ خفا بھی ہُوئے ::::: Shafiq Khalish

    عمل و ردِّعمل ۔۔۔ عرضِ اُلفت پہ وہ خفا بھی ہُوئے ہم پہ اِس جُرم کی سزا بھی ہُوئے زندگی تھی ہماری جن کے طُفیل وہ ہی خفگی سے پھر قضا بھی ہُوئے شفیق خلش
  15. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: سواری پیار کی پھر ایک بار گُزرے گی ::::: Shafiq Khalish

    غزل سواری پیار کی پھر ایک بار گُزرے گی نجانے دِل کو یہ کیوں اعتبار، گُزرے گی نہ عُمر یُوں ہی رَہِ خاردار گُزرے گی ضرور راہ کوئی پُر بہار گُزرے گی گُماں کِسے تھا اُسے آنکھ بھر کے دیکھا تو نظر سے میری وہ پھر بار بار گُزرے گی تمھاری یاد بھی گُزری جو غمکدے سے مِرے نشاطِ زِیست کی رتھ پر سوار...
  16. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: نہ دِل میں غلبۂ قُرب و وصال پہلا ساے ::::: Shafiq Khalish

    غزل نہ دِل میں غلبۂ قُرب و وصال پہلا سا کبھی کبھی ہی رہے اب خیال پہلا سا لئے ہم اُن کو تصوّرمیں رات بھر جاگیں رہا نہ عِشق میں حاصِل کمال پہلا سا زمانے بھر کی رہی دُشمنی نہ یُوں ہم سے رہا نہ عِشق میں جوش و جلال پہلا سا ذرا سا وقت گُزرنے سے کیا ہُوا دِل کو رہا نہ حُسن وہ اِس پر...
  17. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: آسُودگی کا کیا نہیں سامان تھا لئے ::::: Shafiq Khalish

    غزل آسُودگی کا کیا نہیں سامان تھا لئے گھر پھربھی میری قید کا بُہتان تھا لئے طرزوعمل سے مجھ پہ نہ پہچان تھا لئے جیسے کہ ہاتھ ، ہاتھ میں انجان تھا لئے کچھ کم نہ میری موت کا اِمکان تھا لئے دل پھر بھی اُس کی وصل کا ارمان تھا لئے دِیوار کا سہارا، یُوں بے جان تھا لئے ہاتھ اُس کا، کوئی ہاتھ...
  18. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: مِری حیات پہ حق تجھ کو ہے صنم کِتنا ::::: Shafiq Khalish

    غزلِ شفیق خلش مِری حیات پہ حق تجھ کو ہے صنم کِتنا ہے دسترس میں خوشی کتنی اور الم کِتنا دُھواں دُھواں سا مِرے جسم میں ہے دَم کِتنا کروں گا پیرَہن اشکوں سے اپنے نم کِتنا کبھی تو رحم بھی آئے مچلتے ارماں پر ! خیال و خواب میں رکھّوں تجھے صنم کِتنا گلو خلاصی مِری ہو بھی پائے گی، کہ نہیں رہے گا...
  19. طارق شاہ

    شفیق خلش شفیق خلش ::::: میں نے فرطِ شوق میں دی تھی زباں جاتا رہا ::::: Shafiq Khalish

    غزل شفیق خلش میں نے فرطِ شوق میں دی تھی زباں جاتا رہا ورنہ مِلنے کو کسی سے کب کہاں جاتا رہا میں لبِ دم تھا غمِ فُرقت میں لاحق وہم سے جی اُٹھا آنے پہ اُس کے، ہر گُماں جاتا رہا وہ جو آئے جیسے آئیں زندگی کی رونقیں 'میری تنہا زندگی کا سب نشاں جاتا رہا' شوق اب بھی جی کو ہیں لاحق وہی پہلے جو...
Top