ای رخ ِزیبای تو آینۂ سینه ها
روی ترا در خیال زين نمط آئینه ها
غمزه مزن كان خيال تا بجگرها نشست
تيغ بلارك دمید وای که بر سینه ها
بس که زر ویت نمود خانه مرا پر خیال
مر همه دیوارهاست پیش ِمن آئینه ها
صبر نمودی مرا از نظری پیش از این
حسن توام تو به داد، زان همه پیشینه ها
دل که زدعوی صبر لاف...
ہر حرف ہے سرمستی، ہر بات ہے رندانہ
چھائی ہے مرے دل پر وہ نرگسِ مستانہ
وہ اشک بہے غم میں یہ جاں ہوئی غرقِ خوں
لبریز ہوا آخر یوں عمر کا پیمانہ
آ ڈال مرے دل میں زلفوں کے یہ پیچ و خم
آشفتہ سروں کا ہے آباد سیہ خانہ
واللہ کشش کیا تھی مستی بھری آنکھوں کی
یہ راہ چلا خسرو رندانہ و مستانہ
امیر خسرو...
اُردو
(اقبال اشہر)
اردو ہے مرا نام میں خسرو کی پہیلی
میں میر کی ہمراز ہوں غالب کی سہیلی
دکن کے ولی نے مجھے گودی میں کھلایا
سودا کے قصیدوں نے میرا حُسن بڑھایا
ہے میر کی عظمت کہ مجھے چلنا سکھایا
میں داغ کے آنگن میں کھلی بن کے چنبیلی
اردو ہے مرا نام میں خسرو کی پہیلی
غالب نے بلندی کا سفر مجھ کو...
جب یار دیکھا نین پھر دل کی گئی چنتا اتر
ایسا نہیں کوئی عجب، راکھے اسے سمجھائے کر
جب آنکھ سے اوجھل بھیا، تڑپن لگا میرا جِیا
حقّا الہٰی کیا کیا، آنسو چلے بھر لائے کر
توں تو ہمارا یار ہے ، تجھ پر ہمارا پیار ہے
تجھ دوستی بسیار ہے ، اِک شب ملو تم آئے کر
جاناں طلب تیری کروں ، دیگر طلب کس کی کروں...
مہی گذشت کہ چشمم مجالِ خواب ندارد
مرا شبی است سیہ رو کہ ماہتاب ندارد
گیا وہ چاند نظر کو مجالِ خواب نہیں
شبِ سیہ کے مقدر میں ماہتاب نہیں
نہ عقل ماند نہ دانش نہ صبر ماند نہ طاقت
کسی چنین دل بیچارہء خراب ندارد
رہے نہ ہوش و خرد اور نہ ہی صبر و شکیب
کسی کا دل بھی یوں بیچارہ و خراب نہیں
تو ای...
منظوم ترجمہ از حکیم شمس الالسلام ابدالی، فارسی غزل امیر خسرو
گفتم کہ روشن از قمر گفتا کہ رخسار منست
گفتم کہ شیرین از شکر گفتا کہ گفتار منست
ترجمہ
پوچھا کہ روشن چاند سے؟ بولا مرا رخسار ہے
پوچھا کہ میٹھی قند سے؟ بولا مری گفتار ہے
گفتم طریق عاشقان گفتا وفاداری بود
گفتم مکن جور و جفا، گفتا...
خَبَرم رسید امشب کہ نگار خواہی آمد
سرِ من فدائے راہے کہ سوار خواہی آمد
مجھے خبر ملی ہے کہ اے میرے محبوب تو آج رات آئے گا، میرا سر اس راہ پر قربان جس راہ پر تو سوار ہو کر آئے گا۔
ہمہ آہوانِ صحرا سرِ خود نہادہ بر کف
بہ اُمید آنکہ روزے بشکار خواہی آمد
جنگل کے تمام ہرنوں نے اپنے سر اتار کر اپنے...
دو ماہ قبل امیر خسرو کی یہ غزل چھایا گنگولی کی آواز میں محفل میں ارسال کی تو ہمارے محترم جناب محسن حجازی صاحب کا جواب ملا:
جواباً ہم نے ان الفاظ میں کوشش کرنے کا وعدہ کر لیا:
لیجیے صاحب! وہی وعدہ "حتی الوسع" ایفا کرتے ہوئے ترجمے کے ساتھ حضرت امیر خسرو کی یہ مشہورِ زمانہ غزل پیش خدمت ہے۔
غزل...
مہدی حسن کی آواز میں امیر خسرو کی خوبصورت فارسی غزل
خبرم رسید امشب کہ نگار خواہی آمد
سرِ من فدائے راہے کہ سوار خواہی آمد
ترجمہ: مجھے خبر ملی ہے کہ اے میرے محبوب تو آج رات آئے گا، میرا سر اس راہ پر قربان جس راہ پر تو سوار ہو کر آئے گا۔
بہ لبم رسیدہ جانم تو بیا کہ زندہ مانم
پس ازاں کہ من...
زحالِ مسکیں مکن تغافل درائے نیناں بنائے بتیاں
کہ تابِ ہجراں ندارم اے جاں نہ لے ہو کاہے لگائے چھتیاں
شبانِ ہجراں دراز چوں زلف و روزِ وصلت چوں عمرِ کوتاہ
سکھی پیا کو جو میں نہ دیکھوں تو کیسے کاٹوں اندھیری رتیاں
یکایک از دل دو چشم جادو بصد فریبم ببردِ تسکیں
کسے پڑی ہے جو جا سناوے پیارے پی کو...
امیر خسرو کا وہ کلام جو ہندی یا ریختہ میں ہے، پیشِ خدمت ہے -
منظوم پہیلیاں
ترور سے ایک تریا اتری اس نے بہت رجھایا
باپ کا نام جو اس سے پوچھا آدھا نام بتایا
آدھا نام پِتا پر پیارے بوچھ پہیلی موری
امیر خسرو یوں کہیں اپنا نام بنولی
جواب: بنولی
دلم از بخت گہی شاد نبود
جانم از بند غم آزاد نبود
دل ہی قسمت سے کبھی شاد نہ تھا
بندِغم سے کبھی آزاد نہ تھا
یکدم از عمر گرانی نگذشت
کان ہمہ ضائع و برباد نبود
یک نفس عم ِ گذشتہ میں کبھی
کب کبھی ضائع و برباد نہ تھا
گر ببینی دل ویران مرا
گو ئیا ہیچگہ آباد نبود
دیکھ لے گر دلِ ویراں...