خواب کہاں رکھوں ؟
خواب کہاں رکھوں ؟
منوا پیت کا خواب اُگا تھا
خونِ جگر سے اُس کو سینچا
اور اشکوں سے سیراب کیا
لیکن دھوپ جلوں
خواب کہاں رکھوں ؟
شام سویرے ساتھ ترا ہو
ہاتھ میں تیرے ہاتھ مرا ہو
ان انکھیوں کو بے آب کیا
تیری پیاس مروں
خواب کہاں رکھوں ؟
یاد کی گٹھڑی بار ہوئی ہے...