دل سے ملتا ہے سلسلہ دل کا
کون سمجھے معاملہ دل کا
لفظ اشکوں سے جگمگاتے ہیں
نعت ہوتی ہے آئنہ دل کا
تیرگی چھٹ گئی زمانے سے
کس نے روشن کیا دیا دل کا
اہلِ دنیا حرم سے لوٹ آئے
اس سے آگے تھا مرحلہ دل کا
سبز گنبد کے سائے میں اک دن
جا کے ٹھہرے گا قافلہ دل کا
ہو نہ سوزِ دروُں تو پھر...
غزل:
شکل دیکھی نہ شادمانی کی
پوچھتے کیا ہو زندگانی کی
ہر طرف وحشتوں کا ڈیرا ہے
حد نہیں کوئی لامکانی کی
تیرے خوابوں کی رات بھر دل نے
کس قرینے سے میزبانی کی
لفظ جو بھی رقم کیے میں نے
عمر بھر ان کی پاسبانی کی
دشمنوں نے مجھے نہیں مارا
دوستوں ہی نے مہربانی کی
تو نے عہدِ وفا کو...