بڑے پرانے وقتوں کا ذکر ہے۔۔۔ کہ ایک خواجہ ہوا کرتا تھا۔ کسی سے اس کی نہ بنتی تھی۔ دوست تو درکنار کوئی اس غریب کو سلام کر کے راضی نہ تھا۔۔۔۔ درویش طبیعت ایک دن اکتا گئی دنیا کے جھمیلوں سے۔۔۔۔ بس خواجہ نے نعرہ مستانہ مارا۔۔۔۔ یا آبادی۔۔۔ اللہ حافظ۔۔۔ اور نکل پڑا۔۔۔۔
بس وہ کیا کہتے ہیں
نہ سدھ بدھ...