غزل
(خواجہ محمد الرئوف عشرت لکھنوی)
جہاں میں ڈھونڈنے والے کو کیا نہیں ملتا
مگر ہمیں دلِ بے مُدعا نہیں ملتا
کہاں ہیں وقتِ مصیبت قرار و صبر و شکیب
رفیق کوئی مزاج آشنا نہیں ملتا
بنا رہے ہیں وہ دل میں ہمارے گھر اپنا
کہ اس سے بڑھ کے مکاں دوسرا نہیں ملتا
غرور زندگی مستعار بے جا...