حافظ شیرازی کا ایک شعر
(یہ تحریر اپنے والدِ مرحوم کی نذر کرتا ہوں جن سے زیادہ حافظ کا سچا ارادت مند مَیں نے نہیں دیکھا)
خواجۂ شیراز کی ایک دل نشیں غزل کا ایک بہت عمدہ، پر مغز اور مقبول شعر یوں مشہور ہے اور دیوانِ حافظ کے بیشتر قدیم قلمی نسخوں اور معتبر اشاعتوں میں اسی طرح لکھا ہوا ہے:
بر بساطِ...
حافظ ِ شیراز کی ایک غزل جو پچھلے کئی ہفتوں سے ذہن ودل پر اپنا تسلط کیئے
ہوئے ہے ۔۔۔ ا س التما س کے ساتھ پیش ہے ۔کہ ا س کا ترجمہ پیش کیجئے۔
میں فارسی کا نوداخِل مکتب طالبِ علم ہوں ۔ ابھی صرف لطف لےسکتا ہوں
اظہار مقدور نہیں۔
غزل
ساقی بہ نورِ بادہ بر افروز جام ِ ما
مطرب بگو کہ کار...
ای کہ دایم بخویش مغروری
گر ترا عشق نیست معذوری
تو ہمیشہ اپنے آپ پر مغرور ہے
گر تجھے عشق نہیں ، معذور ہے
گرد دیوانگانِ عشق مگرد
کہ بعقل و عقیلہ مشہوری
دیوانوں کے پیچھے مت چل
کہ تو عقل اور سرداری میں مشہور ہے
مستیِ عشق نیست در سر تو
رو کہ تو مست آبِ انگوری
عشق کی مستی تیرے سر...
نہ ہر کہ چہرہ برافروخت دلبری داند
نہ ہرکہ آئنہ سازد سکندری داند
صرف چہرہ کو بھڑکانے سے ہر ایک دلبری کے انداز نہیں جان سکتا
ہر ایک شخص جو صرف آئنہ بنانا جانتا ہو سکندری نہیں کرسکتا
نہ ہر کہ طرف کلہ کج نہاد و تند نشست
کلاہ داری و آئینِ سروری داند
صرف ٹوپی ٹیڑھی رکھنے اور تن کر بیٹھنے...
اے نسیمِ سحر! آرام گہِ یار کجاست
منزلِ آں مہِ عاشق کشِ عیار کجاست
اے باد صبا یار کی آرام گاہ کہاں ہے
اس چاند کی، جو عاشقوں کو قتل کرتا اور عیار ہے ، منزل کہاں ہے
شبِ تارست و رہِ وادیِ ایمن در پیش
آتشِ طور کجا وعدہِ دیدار کجاست
اندھیری رات ہے اور وادی ایمن کا راستہ سامنے ہے
طور کی...
خواجہ حافظ شیرازی
محمد نام ، شمس الدین لقب اور حافظ تخلص تھا۔ ان کے والد اصفہان سے ہجرت کرکے شیراز میں آ بسے تھے۔ حافظ ، شیراز میں 726 ہجری میں پیدا ہوئے۔
بچپن میں یتیمی کا داغ سہنا پڑا۔ محنت مزدوری کے ساتھ ساتھ علم بھی حاصل کرتے رہے۔ حافظ اور قاری قرآن تھے۔ اپنے عہد کے نامور عالم اور عارف...