وہ مستِ ناز آتا ہے ذرا ہشیار ہو جانا
یہیں دیکھا گیا ہے بے پئے سرشار ہو جانا
ہمارا شغل ہے راتوں کو رونا یادِ دلبر میں
ہماری نیند ہے محوِ خیالِ یار ہو جانا
تصور کی مرے گلکاریاں صیاد کیا جانے
قفس کا بھی گلوں کی یاد میں گلزار ہو جانا
لگاوٹ سے تری کیا دل کھلے معلوم ہے ہم کو
ذرا سی بات میں کھنچ کر...