کہیں تم ملو تو
مسائل کو الجھا ہوا چھوڑ کر ہم
علائق کی زنجیر کو توڑ کر ہم
چلیں اور کنج چمن میں کہیں
سایہ تاک میں بیٹھ کر
بھولے بسرے زمانوں کی باتیں کریں
اور اک دوسرے کے خدوخال میں
اپنے کھوئے ہوئے نقش پہچان کر
محو حیرت رہیں
اور نرگس کی صورت
وہیں جڑ پکڑ لیں
خورشید رضوی