کبھی زباں، کبھی اپنا بیان، بدلے گا
طرح طرح سے مرا بدگمان، بدلے گا
اس ایک آس پہ کیوں، زندگی گذاروں میں
نصیب آ کے کوئی، مہربان بدلے گا
ہمارے دردوں کا لفظوں سے، مت علاج کرو
کسی نظر سے ہمارا یہ، دھیان بدلے گا
جو میرے قتل کا، مضبوط عینی شاہد تھا
عدالتوں میں یقیناً، بیان بدلے گا...