عادل رشید

  1. کاشفی

    اپنا شعور اپنی انا کھو چکے ہیں ہم - عادل رشید

    غزل (عادل رشید - نئی دہلی، ہندوستان) اپنا شعور اپنی انا کھو چکے ہیں ہم اب جاگنا پڑیگا بہت سو چکے ہیں ہم اب کون بڑھ کے ہم کو گلے سے لگائے گا کانٹے تو اپنے چارو طرف بو چکے ہیں ہم احساسِ کمتری کا ہوئے ہیں شکار یوں اب احتجاج تک کا ہنر کھو چکے ہیں ہم اب راہ تک رہے ہیں ابابیلیں آئیں گی...
  2. کاشفی

    نظم : جئے ہند - چلو پیغام دیں اہلِ وطن کو - عادل رشید

    نظم جئے ہند (عادل رشید - ابو الفضل انکلیو - جامعہ نگر نئی دہلی، ہندوستان) چلو پیغام دیں اہلِ وطن کو کہ ہم شاداب رکھیں اِس چمن کو نہ ہم رسوا کریں گنگ و جمن کو کریں ماحول پیدا دوستی کا یہی مقصد بنا لیں زندگی کا قسم کھائیں چلو امن و اماں کی بڑھائیں آب و تاب اِس گلستاں کی ہمیں تقدیر...
  3. کاشفی

    وفا، اخلاص، ممتا، بھائی چارہ چھوڑ دیتا ہے - عادل رشید

    غزل (عادل رشید) وفا، اخلاص، ممتا، بھائی چارہ چھوڑ دیتا ہے ترقی کے لیے انسان کیا کیا چھوڑ دیتا ہے تڑپنے کے لیے دن بھر کو پیاسا چھوڑ دیتا ہے اذاں ہوتے ہی وہ قصہ ادھورا چھوڑ دیتا ہے سفر میں زندگی کے لوگ ملتے ہیں بچھڑتے ہیں کسی کے واسطے کیا کوئی جینا چھوڑ دیتا ہے کسی کو یہ جنوں...
Top