غزل
(محمد خاں عالم حیدر آبادی)
وہ منہ کے سامنے چلمن گرائے بیٹھے ہیں
ہم اشتیاق کی صورت بنائے بیٹھے ہیں
نظر جمال پہ اُنکے جمائے بیٹھے ہیں
کہ پردہء در دل ہم اُٹھائے بیٹھے ہیں
ہمارے دل کا کریں گے وہ خون آج ضرور
سنا ہے ہاتھوں میں مہندی لگائے بیٹھے ہیں
خدا کے واسطے ہم سے نہ پوچھو...
غزل
(محمد خاں عالم حیدرآبادی )
تازہ ہوجاتی ہے جان سُن کے تمہاری آواز
بھر گئی ہے مرے کانوں میں یہ پیاری آواز
چین دل کو نہیں ملتا ہے مری جاں جب تک
نہیں آتی مرے کانوں میں تمہاری آواز
ہجر میں نالہ و فریاد کا یارا ہے کسے
اب تو لب تک نہیں آتی ہے ہماری آواز
دل تو کیا ہے رگ جاں بچ نہیں...
غزل
(محمد خاں عالم حیدرآبادی - 1899)
جان جاتی ہے میری آئیے آپ
جھوٹے وعدوں سے نہ تڑپائیے آپ
اپنی گھونگہٹ کو تو سرکائیے آپ
ہے شب ِوصل نہ شرمائیے آپ
آئیے آئیے جلد آئیے آپ
روئے روشن مجھے دِکھلائیے آپ
خیر گر جاتے ہیں تو جائیے آپ
پھر بھی آنے کی قسم کھائیے آپ
گر...