غزل
دِل لگانے کی جگہ عالَمِ ایجاد نہیں
خواب آنکھوں نے بہت دیکھے، مگر یاد نہیں
آج اسیروں میں وہ ہنگامۂ فریاد نہیں
شاید اب کوئی گُلِستاں کا سَبق یاد نہیں
سَرِ شورِیدہ سلامت ہے، مگر کیا کہیے!
دستِ فرہاد نہیں، تیشۂ فرہاد نہیں
توبہ بھی بُھول گئے عشق میں وہ مار پڑی
ایسے اَوسان گئے ہیں کہ خُدا یاد...
مرزاا یاسؔ، یگانہؔ، چنگیزیؔ
بر غزلِ شہیدیؔ
آرہی ہے یہ صدا کان میں ویرانوں سے
کل کی ہے بات کہ آباد تھے دِیوانوں سے
لے چلی وحشتِ دِل کھینچ کے صحرا کی طرف
ٹھنڈی ٹھنڈی جو ہوا آئی بیابانوں سے
پاؤں پکڑے نہ کہِیں کوچۂ جاناں کی زمِیں
خاک اُڑاتا جو نکل آؤں بیابانوں سے
تنکے چُن جا کے کسی کوچے میں او...
غزل
دولتِ دِیدار نے آنکھوں کوروشن کردِیا
مرتبہ عین الیقیں کا آج حاصِل ہو گیا
لے اُڑی خلوت سرا سے تُم کو بُوئے پَیرَہَن
آخر اِک دِن سب حجابِ ناز باطِل ہو گیا
پار اُترے، ڈُوبنے والے محیطِ عِشق کے
حلقۂ گرداب اِک آغوشِ ساحل ہوگیا
صُورت آبادِ جہاں خوابِ پریشاں تھا کوئی
دیکھتے ہی دیکھتےسب، نقشِ...
میرزایاسؔ، یگانہ، چنگیزیؔ
غزل
آنکھ کا مارا مرے نزدیک آزاری نہیں
اور جو سچ پُوچھو تو اچّھی کوئی بیماری نہیں
کہہ رہا ہُوں قابِلِ مرہم نہیں زخمِ جگر
چارہ سازو! یہ دِل آزاری ہے غم خواری نہیں
پھینک دو آئینۂ دِل کو جو گاہک اُٹھ گئے
اب کہِیں بازار میں اِس کی خریداری نہیں
دیکھتے ہی دیکھتے بدلا...