عباس تابش

  1. فرخ منظور

    عباس تابش دمِ سخن ہی طبیعت لہو لہو کی جائے ۔ عباس تابش

    دمِ سخن ہی طبیعت لہو لہو کی جائے کوئی تو ہو کہ تری جس سے گفتگو کی جائے یہ نکتہ کٹتے شجر نے مجھے کیا تعلیم کہ دکھ تو ملتے ہیں گر خواہشِ نمو کی جائے کشیدہ کارِ ازل تجھ کو اعتراض تو نئیں کہیں کہیں سے اگر زندگی رفو کی جائے میں یہ بھی چاہتا ہوں عشق کا نہ ہو الزام میں یہ بھی چاہتا ہوں تیری آرزو کی...
  2. محمد مبین امجد

    نووارد شاعر

    ایسے ہی بے بس ہوتا ہوں اکثر جیسے بے بس ہے آج کا سورج اویس افضل
  3. شیزان

    عباس تابش کھلا مہتاب بھی ٹوٹے ہوئے دَر کے حوالے سے

    کھلا مہتاب بھی ٹوٹے ہوئے در کے حوالے سے سمجھتا ہوں میں اشیاء کو فقط گھر کے حوالے سے مرے مایوس ہونے سے ذرا پہلے ہی لوٹ آنا کہ میں بھی سوچتا ہوں اب مقدر کے حوالے سے اگر سوچا کبھی میں نے تری قامت نگاری کا حوالہ مختلف دوں گا صنوبر کے حوالے سے کہ تجھ پر ختم تھا روئے سخن اپنی طرف کرنا بتا کیا گفتگو...
  4. شیزان

    عباس تابش اِسی لیے مرا سایہ مجھے گوارا نہیں

    اِسی لیے مرا سایہ مجھے گوارا نہیں یہ میرا دوست ہے لیکن مرا سہارا نہیں یہ مہر و ماہ بھی آخر کو ڈوب جاتے ہیں ہمارے ساتھ کِسی کا یہاں گذارا نہیں ہر ایک لفظ نہیں تیرے نام میں شامل ہر ایک لفظ محبت کا استعارہ نہیں تمہی سے چلتے ہیں سب سلسلے تعلق کے وہ اپنا کیسے بنے گا کہ جو ہمارا نہیں اور اب برہنگی...
  5. شیزان

    عباس تابش قہوہ خانے میں دھواں بن کےسمائےہوئے لوگ

    قہوہ خانے میں دھواں بن کےسمائےہوئے لوگ جانے کس دھن میں سلگتے ہیں بجھائےہوئےلوگ تُو بھی چاہے تو نہ چھوڑیں گے حکومت دل کی ہم ہیں مسند پہ ترے غم کو بٹھائے ہوئے لوگ اپنا مقسوم ہے گلیوں کی ہوا ہو جانا یار،ہم ہیں کسی محفل سےاٹھائےہوئے لوگ نام تو نام مجھے شکل بھی اب یاد نہیں ہائے وہ لوگ،وہ اعصاب پہ...
  6. نیرنگ خیال

    عباس تابش دہکتے دن میں عجب لطف اُٹھایا کرتا تھا

    دہکتے دن میں عجب لطف اٹھایا کرتا تھا میں اپنے ہاتھ کا تتلی پہ سایہ کرتا تھا اگر میں پوچھتا بادل کدھر کو جاتے ہیں جواب میں کوئی آنسو بہایا کرتا تھا یہ چاند ضعف ہے جس کی زباں نہیں کھلتی کبھی یہ چاند کہانی سنایا کرتا تھا میں اپنی ٹوٹتی آواز گانٹھنے کے لئے کہیں سے لفظ کا پیوند لایا کرتا تھا عجیب...
  7. فلک شیر

    عباس تابش انتخاب ِعباس تابش

    عباس تابش آج کی غزل کے نمائندہ شعراء میں سے ہیں۔آج ہی محمداحمد بھائی نے ان کے ایک مصاحبہ کا ربط ارسال کیا، تو سوچا کہ سال بھر قبل جو عباس تابش کی کلیات "عشق آباد" ڈھونڈی تھی، کیونکہ مدت سے شائع نہ ہوئی تھی ،اب اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئےتابش کے کلام میں سے پسندیدہ اشعار کو اکٹھا کیوں نہ کر دیا...
  8. فلک شیر

    حمدیہ.............عباس تابش

    نہ صدا کا سمت کشا ہوں میں نہ ورق پہ میرا وجود ہے مرے حرف میں وہ چمک نہیں جو ترے خیال کی چھب میں ہے مرا انگ کیا مرا ڈھنگ کیا سرِ خامہ روح کا دُود ہے یہی میرا رازِ شہود ہے میں شکست خوردہ خیال ہوں مجھے آیتوں کی کمک ملے مجھے آگہی کی چمک ملے مجھے درسِ عبرتِ شوق دے مری انگلیوں کو پکڑ کے حرفِ جنوں پہ...
  9. محمد بلال اعظم

    عباس تابش میری تنہائی بڑھاتے ہیں چلے جاتے ہیں۔۔۔ عباس تابش

    میری تنہائی بڑھاتے ہیں چلے جاتے ہیں ہنس تالاب پہ آتے ہیں چلے جاتے ہیں اس لئے اب میں کسی کو نہیں جانے دیتا جو مجھے چھوڑ کے جاتے ہیں چلے جاتے ہیں میری آنکھوں سے بہا کرتی ہے ان کی خوشبو رفتگاں خواب میں آتے ہیں چلے جاتے ہیں شادئ مرگ کا ماحول بنا رہتا ہے آپ آتے ہیں رلاتے ہیں چلے جاتے ہیں کب تمھیں...
  10. معاویہ وقاص

    عباس تابش ایک مشکل سی بہر طور بنی ہوتی ہے - عبّاس تابش

    ایک مشکل سی بہر طور بنی ہوتی ہے تجھ سے باز آئیں تو پھر خود سے ٹھنی ہوتی ہے کچھ تو لے بیٹھی ہے اپنی شکستہ پائی اور کچھ راہ میں چھاؤں بھی گھنی ہوتی ہے میرے سینے سے ذرا کان لگا کر دیکھو! سانس چلتی ہے کہ زنجیر زنی ہوتی ہے آبلہ پائی بھی ہوتی ہے مقدر اپنا سر پہ افلاک کی چادر بھی تنی ہوتی ہے دودھ...
  11. معاویہ وقاص

    عباس تابش شام سفر کی حد پہ تھے دن رات کی طرح - عبّاس تابش

    شام سفر کی حد پہ تھے دن رات کی طرح ہم بھی کبھی ملے تھے تضادات کی طرح تو نے تو اپنے ساتھ مجھے بھی بدل دیا میں تو نہیں تھا تیرے خیالات کی طرح یہ پیڑ بھی عجیب ہیں ہنستے نہیں کبھی پھولوں کو ضبط کرتے ہیں جذبات کی طرح سورج کے سائباں میں کوئی چھید پڑ گیا اب روشنی بھی ہوتی ہے برسات کی طرح شہروں سے...
  12. معاویہ وقاص

    عباس تابش دکھوں کا دشت آنکھوں کا سمندر چھوڑ آیا ہوں - عبّاس تابش

    دکھوں کا دشت آنکھوں کا سمندر چھوڑ آیا ہوں جو گھر میں لا نہ سکا تھا وہ باہر چھوڑ آیا ہوں تم اگلی بارشوں کے بعد جا کر دیکھنا پیارے تمہارا نام دیواروں پہ لکھ کر چھوڑ آیا ہوں محبت کی ہے اس گھر میں رہائش تو نہیں کی ہے ابھی تو صرف دروازے پہ بستر چھوڑ آیا ہوں تیری بانہوں میں آ کر بھی یہی محسوس ہوتا...
  13. معاویہ وقاص

    عباس تابش ہمارے ساتھ محبت کا جو سلوک بھی ہو - عبّاس تابش

    یہ شہر روز ہی بستا ہے روز اجڑتا ہے مگر غنیم کو کیا اس سے فرق پڑتا ہے خدا نے ہم میں کیا قدر مشترک رکھی کہ میری آنکھ ترے لبوں سے پھول جھڑتا ہے ہمارے ساتھ محبت کا جو سلوک بھی ہو سوال یہ ہے کے دنیا کا کیا بگڑتا ہے شکستگی میں بھی معیار اپنے ہوتے ہیں گرے مکان تو اپنے ہی پاؤں پڑتا ہے یہی پسند نہیں...
  14. طالوت

    عباس تابش یہ عجب ساعتِ رخصت ہے کہ ڈر لگتا ہے - عباس تابش

    یہ عجب ساعتِ رخصت ہے کہ ڈر لگتا ہے شہر کا شہر مجھے رختِ سفر لگتا ہے ہم کو دل نے نہیں حالات نے نزدیک کیا دھوپ میں دور سے ہر شخص شجر لگتا ہے جس پہ چلتے ہوئے سوچا تھا کہ لوٹ آؤنگا اب وہ رستہ بھی مجھے شہر بدر لگتا ہے وقت لفظوں سے بنائی ہوئی چادر جیسا اوڑھ لیتا ہوں تو سب خوابِ ہنر...
  15. پ

    عباس تابش پانی آنکھ میں بھر کر لایا جا سکتا ھے - عباس تابش

    پانی آنکھ میں بھر کر لایا جا سکتا ھے اب بھی جلتا شہر بچایا جا سکتا ھے ایک محبت اور وہ بھی ناکام محبت لیکن اس سے کام چلایا جا سکتا ھے دل پر پانی پینے آتی ھیں امیدیں اس چشمے میں زہر ملایا جا سکتا ھے مجھ گمنام سے پوچھتے ھیں فرہاد و مجنوں عشق میں کتنا نام کمایا جاسکتا ھے یہ...
  16. حجاب

    عباس تابش ساری دنیا میں مرے جی کو لگا ایک ہی شخص ۔ عباس تابش

    ساری دنیا میں مرے جی کو لگا ایک ہی شخص ایک ہی شخص تھا ایسا بخدا ایک ہی شخص درجہء کُفر سہی مدحِ جمالِ جاناں دل کی پوچھو تو خدا سے بھی بنا ایک ہی شخص ایسا لگتا ہے سبھی عشق کسی ایک سے تھے ایسا لگتا ہے مجھے ملتا رہا ایک ہی شخص وہ جو میں نے اُس کی محبت بھی کسی اور سے کی اُن دنوں شہر کا ہر شخص...
  17. حجاب

    پاکستان اور میں ۔۔۔

    اک ٹہنی پر پھولے پھلے ہیں پاکستان اور میں ہرموسم میں ساتھ رہے ہیں پاکستان اور میں کالی رات، ہوا طوفانی ، مولا پار اُتار ! ایک ہی کشتی میں بیٹھے ہیں پاکستان اور میں غافل بھی نہیں رہنے دیتی خوف سمے کی رات باری باری سو لیتے ہیں پاکستان اور میں اس کے سر پر باپ کی پگڑی میں ہوں...
  18. م

    ہنسنے نہیں دیتا کھبی رونے نہیں دیتا

    ہنسنے نہیں دیتا کھبی رونے نہیں دیتا یہ دل تو کوئی کام بھی ہونے نہیں دیتا تم مانگ رہے ہو مرے دل سے مری خواہش بچہ تو کبھی اپنے کھلونے نہیں دیتا میں آپ اٹھاتا ہوں شب و روز کی ذلت یہ بوجھ کسی اور کو ڈھونے نہیں دیتا وہ کون ہے اس سے تو میں واقف بھی نہیں ہوں جو مجھ کو کسی اور کا ہونے نہیں دیتا...
  19. ع

    خمیدہ سر نہیں ہوتا میں خودداری کے موسم میں

    خمیدہ سر نہیں ہوتا میں خودداری کے موسم میں مِرا اک اپنا موسم ہے گرانباری کے موسم میں ہمارے کھِلنے اور جھڑنے کے دن اِک ساتھ آئے تھے ہمیں دیمک نے چاٹا ہے،شجر کاری کے موسم میں تمنّا میں فراغت کو کوئی لمحہ نہیں ملتا بڑی مصروفیت رہتی ہے،بیکاری کے موسم میں کہیں باہر کی زنجیریں نہ اندر تک...
  20. فرخ منظور

    عباس تابش یار کے غم کو عجب نقش گری آتی ہے - از عباس تابش

    یار کے غم کو عجب نقش گری آتی ہے پور پور آنکھ کی مانند بھری جاتی ہے بےتعلق نہ ہمیں جان کہ ہم جانتے ہیں کتنا کچھ جان کے یہ بےخبری آتی ہے اس قدر گوندھنا پڑتی ہے لہو سے مٹی ہاتھ گُھل جاتے ہیں پھر کوزہ گری آتی ہے کتنا رکھتے ہیں وہ اس شہرِ خموشاں کا خیال روز ایک ناؤ گلابوں سے بھری آتی ہے زندگی...
Top