زمانے کو زمانے کی پڑی ہے
ہمیں وعدہ نبھانے کی پڑی ہے
یہ دنیا چاند پر پہنچی ہوئی ہے
تجھے لاہور جانے کی پڑی ہے
ذرا دیکھو! ادھر میں جل رہا ہوں
تمھیں آنسو چھپانے کی پڑی ہے
فسانہ ہی حقیقت بن گیا ہے
حقیقت کو فسانے کی پڑی ہے
ابھی جو شعر لکھا بھی نہیں ہے
ابھی سے وہ سنانے کی پڑی ہے
ترے مہمان واپس جا...