پیری میں شوق حوصلہ فرسا نہیں رہا
وہ دل نہیں رہا وہ زمانہ نہیں رہا
کیا ذکرِ مہر اس کی نظر میں ہے دل وہ خوار
شایانِ جور و ظلم دل آرا نہیں رہا
جھگڑا مٹا دیا بُتِ کافر نے دین کا
اب کچھ خلافِ مومن و ترسا نہیں رہا
عشاق و بوالہوس میں نہیں کرتے وہ تمیز
واں امتیازِ نیک و بد اصلا نہیں رہا
کیوں بہرِ...