عبید اللہ علیم کے تیسرے شعری مجموعے "نگارِ صبح کی امید میں" سے ایک غزل
کس خواب کی یہ ہم کو تعبیر نظر آئی
زندان نظر آیا، زنجیر نظر آئی
سب اپنے عذابوں میں سب اپنے حسابوں میں
دنیا یہ قیامت کی تصویر نظر آئی
کچھ دیکھتے رہنے سے، کچھ سوچتے رہنے سے
اک شخص میں دنیا کی تقدیر نظر آئی
جلتا تھا میں آگوں...
جی جان سے اے ارضِ وطن مان گئے ہم
جب تُو نے پکارا ترے قربان گئے ہم
جو دوست ہُوا اُس پہ محبت کی نظر کی
دشمن پہ ترے صورتِ طوفان گئے ہم
ہم ایسے وفادار و پرستار ہیں تیرے
جو تُو نے کہا تیرا کہا مان گئے ہم
مرہم ہیں ترے ہونٹ، مسیحا ہے تری زلف
ہم موجۂ گُل تھے کہ پریشان گئے ہم
افسوں نہ کوئی چلنے...
چاند چہرہ، ستارہ آنکھيں
ميرے خدايا
ميں زندگي کے عذاب لکھوں
کہ خواب لکھوں
يہ ميرا چہرہ، يہ ميري آنکھيں
بُجھے ہوئے سے چراغ جيسے
جو پھر سے جلنے کے منتظر ہوں
وہ چاند چہرہ، ستارہ آنکھيں
وہ مہرباں سايہ دار زلفيں
جنہوں نے پيماں کيے تھے مجھ سے
رفاقتوں کے، محبتوں کے
کہا تھا مجھ سے...