عبدالحمید عدم

  1. طارق شاہ

    عدم عبدالحمید عدمؔ:::::خیرات صِرف اِتنی ملی ہے حَیات سے:::::Abdul -Hameed- Adam

    غزلِ عبد الحمید عدمؔ خیرات صِرف اِتنی ملی ہے حَیات سے پانی کی بُوند جیسے عطا ہو فرات سے شبنم اِسی جنُوں میں ازل سے ہے سِینہ کوب خورشید کِس مقام پہ مِلتا ہے رات سے ناگاہ عِشق وقت سے آگے نکل گیا اندازہ کر رہی ہے خِرد واقعات سے سُوئے ادب نہ ٹھہرے تو دیں کوئی مشورہ ہم مطمئن نہیں ہیں تِری کائنات...
  2. مزمل

    عبدالحمید عدم

    دلربائی میں جو تلوار بھی بن سکتے ہیں کیا وہ قسمت سے مرے یار بھی بن سکتے ہیں پارساؤں کے خط و خال سے گمراہ نہ ہو صاحب ذوق ہیں میخوار بھی بن سکتے ہیں رحم کھا کر تو چلا آئے عیادت کو تو ہم اس خوشی کے لیئے بیمار بھی بن سکتے ہیں سنگدل اتنی حقارت سے نہ ٹھکرا ہم کو ہم اگر چاہیں تو خودار بھی بن...
  3. حسن محمود جماعتی

    عدم اس کو کہتے ہیں اچانک ہوش میں آنے کا نام :::: عبدالحمید عدم

    اس کو کہتے ہیں اچانک ہوش میں آنے کا نام رکھ دیا دانش کدہ، رندوں نے میخانے کا نام حُور ہے، رعنائیِ نسواں کا اک نقلی لباس خلد ہے، زاہد کے دانستہ بہک جانے کا نام آپ پر بھی وار ہو دل کا، تو پوچھیں آپ سے عشق بیماری کا غلبہ ہے کہ افسانے کا نام بے رُخی کیا ہے؟ لگاوٹ تیز کرنے کا عمل دلبری کیا ہے؟...
  4. فرخ منظور

    عدم مسکرا کر خطاب کرتے ہو ۔ عبدالحمید عدم

    مسکرا کر خطاب کرتے ہو عادتیں کیوں خراب کرتے ہو مار دو مجھ کو رحم دل ہو کر کیا یہ کارِ ثواب کرتے ہو مفلسی اور کس کو کہتے ہیں دولتوں کا حساب کرتے ہو صرف اک التجا ہے چھوٹی سی کیا اسے باریاب کرتے ہو؟ ہم تو تم کو پسند کر بیٹھے تم کسے انتخاب کرتے ہو خار کی نوک کو لہو دے کر انتظارِ گلاب کرتے ہو...
  5. طارق شاہ

    عدم عبدالحمید عدؔم ::::: عُمر گھٹتی رہی خبر نہ ہُوئی ::::: Abdul Hameed Adam

    غزل عُمر گھٹتی رہی خبر نہ ہُوئی وقت کی بات وقت پر نہ ہُوئی ہجر کی شب بھی کٹ ہی جائے گی اتفاقاً اگر سحر نہ ہُوئی جب سے آوارگی کو ترک کِیا زندگی لُطف سے بسر نہ ہُوئی اُس خطا میں خلوص کیا ہوگا جو خطا ہو کے بھی، نڈر نہ ہُوئی مِل گئی تھی دوائے مرگ، مگر ! خضر پر وہ بھی کارگر نہ ہُوئی کِس...
  6. نظام الدین

    کچھ گفتگو تو کھل کے کریں گے خدا کے ساتھ

    محشر کا خیر کچھ بھی نتیجہ ہو اے عدم کچھ گفتگو تو کھل کے کریں گے خدا کے ساتھ (عبدالحمید عدم)
  7. معاویہ وقاص

    عدم دل نے دیکھی ہے تری زلف کے سر ہونے تک - عبدالحمید عدم

    دل نے دیکھی ہے تری زلف کے سر ہونے تک وہ جو قطرے پہ گزرتی ہے، گہر ہونے تک بھیڑ لگ جائےگی شیریں کی گلی میں فرہاد لوگ بے بس ہیں ترے شہر بدر ہونے تک زہر پی لیتا ہوں ، گر شہد بھرے ہونٹ ترے میرے قبضے میں رہیں اس کا اثر ہونے تک بعد اس کے کوئی تقریب نہیں ہے غم کی آج تم پاس رہو میرے ، سحر ہونے تک...
  8. معاویہ وقاص

    عدم وہ مرے اس قدر قریب ہوا - عبدالحمید عدم

    وہ مرے اس قدر قریب ہوا اس سے ملنا نہ پھر نصیب ہوا جس قدر سوچتا ہوں ہنستا ہوں آج ایک ماجرا عجیب ہوا آپ سے اب کوئی ملال نہیں شکر ہے کچھ سکوں نصیب ہوا دیکھ آیا ہے آج خود بھی انہیں آج کچھ مطمئن طبیب ہوا میں تو چپ ہی رہونگا محشر میں وہ پری وش اگر قریب ہوا پوجتی ہے عدم جسے دنیا کون اتنا بڑا ادیب...
  9. معاویہ وقاص

    عدم یہ آنکھوں آنکھوں سے جو اداے خطاب ہے - عبدالحمید عدم

    یہ آنکھوں آنکھوں سے جو اداے خطاب ہے اے نازنیں یہ طرز سخن لا جواب ہے دنیا کے سب علوم ہیں جس میں رچے ہوے وہ مکتب شباب کی پہلی کتاب ہے محشر بپا ہے آگ ہے ہر سو لگی ہوئی آتش کدہ ہے یا ترا عہد شباب ہے آے نہ خواب میں بھی کبھی مے کدے کے وہ تیری اداس آنکھوں میں جتنی شراب ہے رسوائی شباب بھی رہتی ہے چپ...
  10. معاویہ وقاص

    عدم میرے ہر اک نفس پہ ترا اختیار تھا - عبدالحمید عدم

    میرے ہر اک نفس پہ ترا اختیار تھا اب عدل کر کہ کون ہوس کا شکار تھا مے خانہ حیات کی کم مائیگی نہ پوچھ میں ایک جام پی کے بہت شرمسار تھا دل کے پروں پہ زیست تھی پرواز آزما چھوٹے سے اک بگولے پہ صحرا سوار تھا ہر چیز ہنس رہی تھی مرے آس پاس کی عہد شباب خندہ بے اختیار تھا رنگ بہار بن کے عدم اڑ گیا...
  11. معاویہ وقاص

    عدم زندگی کی دلفریبی سے اماں کیا پاؤں گا - عبدالحمید عدم

    زندگی کی دلفریبی سے اماں کیا پاؤں گا میں اسی کافر ادا پر جاں فدا کر جاؤں گا ناصحا اس بات کا کچھ پہلے کر لے فیصلہ تو مجھے سمجھاے گا یا میں تجھے سمجھاؤں گا ہر مکاں سے ہی کوئی آواز اگر آنے لگی میں تجھے پہچاننے کس کس مکاں میں جاؤں گا آنکھ بھر کر دیکھنے کی تجھ کو کیا جرات کروں مجھ کو یوں محسوس ہوتا...
  12. معاویہ وقاص

    عدم لیا کیا تخیّل نے مفہوم ہو کر - عبدالحمید عدم

    لیا کیا تخیّل نے مفہوم ہو کر فنا ہوگئے لفظ مرقوم ہو کر تری آنکھ کی نیتوں نے اچانک بڑا کیف بخشا ہے معلوم ہو کر جِیئے تو محبّت کی توہین ہوگی جئیں گے نہ ہم تجھ سے محروم ہو کر ہمیں حلقہء زلف میں قید کرلے ہم آزاد ہوتے ہیں محکوم ہو کر نہ معلوم کس سمت جاتے ہیں انساں تلاشِ مسرّت میں معدوم ہو کر...
  13. معاویہ وقاص

    عدم روشنی مے کے آبگینوں کی - عبدالحمید عدم

    روشنی مے کے آبگینوں کی جنبشِ چشم ھے حسینوں کی ناخدا کو ڈبو کے لوٹ آئے نیتیّں ٹھیک تھیں سفینوں کی کس مروّت سے پیش آتے ہیں خیر ہو مے کدہ نشینوں کی ساقیا آج تو نہ ھاتھ کو روک تشنگی ہے کئ مہینوں کی جل رہی ہیں عدم کے شعروں میں ٹھنڈکیں عنبریں پسینوں کی عبدالحمید عدم
  14. معاویہ وقاص

    عدم جب وہ میرے قریب ہوتا ہے - عبدالحمید عدم

    جب وہ میرے قریب ہوتا ہے وہ سماں کیا عجیب ہوتا ہے ہاے بیچارگی پتنگے کی کیسے قرباں غریب ہوتا ہے غم کو دل سے لگا کے کیوں نہ رکھوں یہ تو میرا حبیب ہوتا ہے آپ کا اس میں کوئی دوش نہیں اپنا اپنا نصیب ہوتا ہے دل میں آ کر تو جان من دیکھو دل کا عالم عجیب ہوتا ہے اے عدم درد مٹ ہی جائےگا کیوں...
  15. معاویہ وقاص

    عدم دن گزر جاینگے سرکار کوئی بات نہیں - عبدالحمید عدم

    دن گزر جاینگے سرکار کوئی بات نہیں زخم بھر جاینگے سرکار کوئی بات نہیں آپ کا شہر اگر بار سمجھتا ہے ہمیں کوچ کر جاینگے سرکار کوئی بات نہیں آپ کے جور کا جب ذکر چھڑا محشر میں ہم مکر جاینگے ، سرکار کوئی بات نہیں رو کے جینے میں بھلا کون سی شیرینی ہے ہنس کے مر جاینگے سرکار کوئی بات نہیں نکل آئے ہیں...
  16. معاویہ وقاص

    عدم ہنس کے بولا کرو بلایا کرو - عبدالحمید عدم

    ہنس کے بولا کرو بلایا کرو آپ کا گھر ہے آیا جایا کرو مسکراہٹ ہے حسن کا زیور روپ بڑھتا ہے مسکرایا کرو حد سے بڑھ کر حسین لگاتے ہو جھوٹی قسمیں ضرور کھایا کرو حکم کرنا بھی ایک سخاوت ہے ہم کو خدمت کوئی بتایا کرو بات کرنا بھی بادشاہت ہے بات کرنا نہ بھول جایا کرو تا کہ دنیا کی دلکشی نہ گھٹے...
  17. معاویہ وقاص

    عدم دنیا پہ اعتبار نہ کرتے تو ظلم تھا - عبدالحمید عدم

    دنیا پہ اعتبار نہ کرتے تو ظلم تھا یہ دل فریب موت نہ مرتے تو ظلم تھا میرے خلوص دل کو پرکھنے کے واسطے غیروں پہ وہ نگاہ نہ کرتے تو ظلم تھا توبہ کو توڑنے کی تو نیت نہ تھی مگر موسم کا احترام نہ کرتے تو ظلم تھا دل تھا کہ مرگ و زیست کا دلچسپ امتزاج جیتے تو اتہام تھا ، مرتے تو ظلم تھا ہر چند موت عین...
  18. معاویہ وقاص

    میں تیرے حسن سے جس دم نقاب اٹھاؤں گا - عبدالحمید عدم

    میں تیرے حسن سے جس دم نقاب اٹھاؤں گا تو تیری ایک جھلک تجھ کو بھی دکھاؤں گا ترا اثر تو بہت مجھ پہ دیر پا نکلا مرا خیال تھا میں تجھ کو بھول جاؤں گا میں تجھ پہ کس لئے مرتا ہوں کیا خبر مجھ کو میں جانتا ہی نہیں کچھ تو کیا بتاؤں گا ہے اس کا دل ہی رہائش کدہ محبت کا میں اس کے دل میں ہی چھوٹا سا گھر...
  19. معاویہ وقاص

    عدم غم زمانہ کو غرق شراب کر دوں گا - عبدالحمید عدم

    غم زمانہ کو غرق شراب کر دوں گا شب سیہ کو شب مہتاب کر دوں گا گماں نہ کر کہ مجھے جرات سوال نہیں فقط یہ ڈر ہے تجھے لا جواب کر دوں گا میں بد نصیب ہوں مجھ کو نہ دے خوشی اتنی کہ میں خوشی کو بھی لے کر خراب کر دوں گا مرے لئے خرابات ٹھیک ہے اے ہوش تجھے بھی کوئی جگہ انتخاب کر دوں گا دماغ بادہ...
  20. معاویہ وقاص

    عدم اتنا تو دوستی کا صلہ دیجئے مجھے - عبدالحمید عدم

    اتنا تو دوستی کا صلہ دیجئے مجھے اپنا سمجھ کے زہر پلا دیجئے مجھے اٹھے نہ تا کہ آپ کی جانب نظر کوئی جتنی بھی تہمتیں ہیں لگا دیجئے مجھے کیوں آپ کی خوشی کو مرا غم کرے اداس اک تلخ حادثہ ہوں بھلا دیجئے مجھے صدق و صفا نے مجھ کو کیا ہے بہت خراب مکر و ریا ضرور سکھا دیجئے مجھے میں آپ کے قریب ہی ہوتا...
Top