غزل
ڈوبتی ناؤ تم سے کیا پوچھے
ناخداؤ، تمھیں خدا پوچھے
کس کے ہاتھوں میں کھیلتے ہو تم
اب کھلونوں سے کوئی کیا پوچھے
ہم ہیں اس قافلے میں قسمت سے
رہزنوں سے جو راستہ پوچھے
ہے کہاں کنجِ گل ، چمن خورو !
کیا بتاؤں اگر صبا پوچھے
اٹھ گئی بزم سے یہ رسم بھی کیا
ایک چپ ہو تو دوسرا پوچھے
لیا قت...
یہ کون سا نظام ہے؟
یہ روز و شب کی محنتیں،یہ کاوشیں یہ کوششیں
کہ اَن گنت بہادروں کے بازو سُوکھ سُوکھ کر
جو بن گئے ہیں رَسیاں
کہ بے کراں سمندروں میں اپنی اپنی کشتیاں
بغیر چپوؤ ں کے ہم چلا رہے ہیں خوف سے
یہ مُنتش۔۔۔۔ر اِدھر اُدھر
جو آرہے ہیں سَر نظر
یہ سَر نہیں یہ سَر نہیں۔۔۔۔۔یہ کھیت...