تیغ و ترُنج اگر ہوں ہلال اور آفتاب
سرکاؤں چہرۂ علی اکبرؑ سے پھر نقاب
حوریں گلوں کو کاٹ کے تڑپیں، رہے نہ تاب
گر دیکھتِیں وہ حُسنِ ملیح اور وہ شباب
پریاں اُنؑ کے سائے کا پیچھا نہ چھوڑتِیں
دامن کبھی جنابِ زلیخا نہ چھوڑتِیں
(خدائے سخن میر انیسؔ)
لغت:
ترنج= لیموں